نبی کریمﷺ کے وسیلے سے دعا

سوال کا متن:

دعا  میں کیا یہ الفاظ کہنا لازم ہے کہ ’’اے اللہ ہماری دعا  کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے طفیل سے یا صدقے میں قبول فرما‘‘؟

جواب کا متن:

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے دعا مانگنا اگرچہ لازم نہیں،  لیکن دعا کے قبول ہونے میں زیادہ مؤثر ہے۔ احادیث میں صحابہ کرام کا حضور ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنا ثابت ہے۔
سنن الترمذي ت شاكر (5/ 569):

"عن عثمان بن حنيف، أن رجلاً ضرير البصر أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ادع الله أن يعافيني قال: «إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فهو خير لك». قال: فادعه، قال: فأمره أن يتوضأ فيحسن وضوءه ويدعو بهذا الدعاء: «اللّٰهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيّك محمّد نبي الرحمة، إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي، اللّٰهم فشفعه في»".

ترجمہ: عثمان بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہاکہ آپ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے عافیت عطا فرمائے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اور چاہو تو تم صبر کرو، یہ تمہارے لیے بہترہوگا، اس نے کہا: آپ میرے لیے دعا فرمائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ اچھی طرح وضو کرو اور ان الفاظ سے دعا کرو: «اللّٰهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة، إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي، اللّٰهم فشفعه في»، اے اللہ میں آپ سے سوال کرتاہوں اور آپ کی طرف متوجہ ہوتاہوں آپ کے نبی محمد ﷺ کے وسیلے سے جو نبی الرحمہ ہیں، اے میرے رب بے شک میں اپنی اس حاجت میں آپ کی طرف آپ کے ذریعے متوجہ ہوتاہوں تاکہ آپ میری حاجت پوری فرمائیں، اے اللہ میرے بارے میں ان (نبی کریم ﷺ) کی سفارش قبول فرمائیے۔

تاہم یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ یہ عقیدہ رکھنا بھی درست نہیں ہے کہ دعا صرف آپ ﷺ کے وسیلے ہی سے مانگنا لازم ہے، اور اگر کوئی شخص دعا میں مذکورہ الفاظ استعمال نہ کرتاہو، لیکن وسیلے کے جواز کا قائل ہو، اسے بھی غلط نہیں سمجھنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144105200851
تاریخ اجراء :19-01-2020