مالکِ مکان کا ایڈوانس سودی بینک میں جمع کرنے کے بعد سود سمیت واپس کرنا

سوال کا متن:

جس ملک میں میں رہتا ہوں وہاں یہ معمول ہے کہ جب کوئی فلیٹ کرائے پر لینا چاہتا ہے تو مالک مکان تین مہینوں کا کرایہ ایڈوانس میں مطالبہ کرتا ہے، اسے  فلیٹ میں آنے سے پہلے یہ رقم ادا کرنی ہوتی ہے، مالک مکان یہ رقم بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں ڈالتا ہے، مالک مکان ایسا اس لیے کرتا ہے کہ اگر کرایہ دار اس کے ساتھ کوئی دھوکا کرے یا  فلیٹ کی کسی چیز کو نقصان پہنچائے تو اس کے پاس ایک اچھی خاصی رقم ہوگی،  بینک اس پر سود کی رقم لگاتا ہے،  لہذا اسے 3500 ڈالر ایڈوانس دینے ہوتے ہیں،  مثلًا 20 سال بعد یہ 35 سو ڈالر 7 ہزار ڈالر بن جاتے ہیں، جب کرایہ دار اس فلیٹ سے جاتا ہےتو مالک مکان اسے سود سمیت ایڈوانس واپس کرتا ہے، لہذا کرایہ دار 7 ہزار ڈالر واپس لیتا ہے، کیا اس معاہدہ کے ساتھ کرایہ داری کا معاہدہ کرنا جائز ہے؟ اگر فلیٹ تلاش کرنا مشکل ہو، جہاں مجھے اس طرح کا معاہدہ نہ کرنا مشکل ہو، تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کرایہ دار ایڈوانس کے ساتھ کیا کرے جب وہ سود کے ساتھ واپس لے ؟

جواب کا متن:

سائل ایڈوانس کی جو رقم دے اس کے بارے میں یہ معاہدہ نہ کرے کہ مالکِ مکان اسے سیونگ اکاؤنٹ میں جمع کرائے، اگر اس طرح کا معاہدہ کرلیا تو اس کا گناہ سائل کو ہوگا اور  سودی رقم لینا کسی صورت  جائز نہیں ہوگا۔ 

تفسير القرطبي  (4 / 295):

"الرضا بالمعصية معصية".

الفتاوى الهندية (5 / 342):

"(الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات) أهدى إلى رجل شيئًا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لايقبل الهدية، ولايأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع".  فقط وا للہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144105200938
تاریخ اجراء :21-01-2020