کیا اگر نماز کے پابند شخص سے کوئی گناہ ہو جائے تو نماز قبول نہیں ہو گی؟

سوال کا متن:

 ایک بندہ پانچ وقت نماز باجماعت باقاعدگی کے ساتھ پڑھتا ہے اور اس سے گناہ بھی ہو جاتے ہیں تو کیا اس کی نماز  قبول نہیں ہو گی؟ وہ بار بار توبہ کے نوافل پڑھ کر سچے دل سے رو رو کر توبہ بھی کرتا ہے, پھر بھی شیطان کےدھوکے میں آ جاتا ہے?

جواب کا متن:

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں نماز قائم کرنے کا حکم فرمایا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے،  چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{وَأَقِمِ الصَّلاةَ إِنَّ الصَّلاةَ تَنْهى عَنِ الْفَحْشاءِ وَالْمُنْكَرِ}

لہذا اگر کوئی شخص پابندی سے پانچ وقت کی نماز با جماعت (فرائض، واجبات، سنن و مستحبات کی رعایت کرتے ہوئے، خشوع و خضوع کے ساتھ) ادا کرتا ہے تو  ایک دن ضرور آئے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کو سارے گناہوں   سے بچا لیں گے، خاص کر جب وہ گناہ کر کے بار بار اس پر نادم اور پشیمان بھی ہوتا ہے، ایسے آدمی کی نماز بھی قبول ہو گی اور ایک دن گناہوں سے دوری بھی نصیب ہو جائے گی۔

ایسے شخص کو مایوس نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ گناہ پر دل سے نادم ہونا، اور اس پر معافی مانگ کر آئندہ نہ کرنے کا عزم کرلینا توبہ ہے، توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں، بار بار گناہ ہو تو بار بار توبہ کرنی چاہیے، بندہ آسمان سے زمین کے درمیان کی مقدار بھر کر گناہ کرے اور اللہ سے معافی مانگے، تب بھی اللہ پاک معافی کے ساتھ استقبال فرماتے ہیں، اگر آدمی اپنے تئیں سچی توبہ کرتاہے، لیکن پھر گناہ سرزد ہوجاتاہے، پھر توبہ کرتا ہے پھر گناہ سرزد ہوجاتاہے، پھر توبہ کرتاہے، یعنی بار بار وہ توبہ کرتا رہتاہے اور ہمت نہیں ہارتا تو  اس طرح بار بار توبہ کرنے سے شیطان کی کمر  ٹوٹ جاتی ہے۔

ایسے شخص کو چاہیے کہ کسی متبعِ شریعت صاحبِ دل بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرلے، اور ماحول میں جڑنے کا اہتمام کرے، ان شاء اللہ گناہوں سے حفاظت آسان ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144106200352
تاریخ اجراء :04-02-2020