آٹے کی بوری قرض لینا

سوال کا متن:

ہم تاجرلوگ بعض اوقات سوداسلف ختم ہونے پر دوسرے دوکان دار سے ایک بوری آٹاوغیرہ یہ کہہ کراٹھالیتے ہیں کہ یہ بوری آپ ہمیں فروخت کردیں چنددن بعدہمارا آٹاآجائے گا،  ہم اس کے بدلے میں ایک بوری آٹا آپ کودے دیں گے،  یعنی ہماراتبادلہ وبیع اس طرح ہوتی رہتی ہے،  اس کا کیاشرعی حکم ہے ؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں ادھار آٹے کے بدلے میں فی الحال آٹا خریدنا ناجائز ہے؛ کیوں کہ ایک ہی جنس کی چیز میں جب تبادلہ کرنا ہو تو ہاتھ در ہاتھ معاملہ کرنا ضروری ہے۔

مذکورہ معاملے کی جائز صورت یہ ہے کہ  خریدنے کی بجائے آٹے کی بوری قرض لے لی جائے،  یعنی یوں نہ کہا جائے کہ یہ بوری مجھے بیچ دو، میں آٹا آنے پر تمہیں بوری ادا کردوں گا، بلکہ یوں کہیں کہ مجھے ایک بوری آٹا قرض دے دیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 170):
"فلو باع خمسة أذرع من الهروي بستة أذرع منه أو بيضة ببيضتين جاز لو يدًا بيد لا لو نسيئةً؛ لأن وجود الجنس فقط يحرم النساء لا الفضل كوجود القدر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 161):
"(وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144106200904
تاریخ اجراء :16-02-2020