پہلی بیوی سے بارہ سال سے کوئی رابطہ نہیں تو کیا نکاح برقرار ہے؟

سوال کا متن:

پہلی بیوی سے بارہ سال سے رابطہ نہیں ہے۔ اوردوسری بیوی سے اب تین بچے ہیں۔ کیا پہلی بیوی کو طلاق واقع ہوگئی ہے؟ بارہ سال پہلے ان کو لینے گئے تھے،  لیکن وہ نہیں آئی،  اب وہ شوہرکے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ لیکن شوہر اب پہلی بیوی کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔ شریعت کی رو سے ہماری راہ نمائی فرمائیں!

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے پہلی بیوی کو اس بارہ سال کے عرصہ میں نہ طلاق دی ہے، اور نہ ہی اس نے شرعی تقاضوں کے مطابق اپنے شوہر سے خلع لی ہے، اور نہ ہی مذکورہ شخص نے اپنی پہلی بیوی کے قریب (چار ماہ یا اس سے زیادہ مدت کے لیے) نہ جانے کی قسم ( جسے از روئے شرع ’’ایلاء ‘‘ کہتے ہیں) اٹھائی ہو تو اس صورت میں مذکورہ پہلی بیوی بدستور اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں برقرار ہے، اب اگر مذکورہ خاتون اپنا گھر بسانا چاہتی ہے تو شوہر کو دل میں وسعت پیدا کر کے اسے موقع دینا چاہیے، اور طلاق سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

تاہم اگر ساتھ رہنے کی صورت میں شوہر دونوں بیویوں کے درمیان برابری نہ کرنے اور حق تلفی کا گمان غالب ہو تو اس صورت میں وہ اپنی پہلے بیوی کو ایک طلاق دے  کر اس سے دوبارہ رجوع نہ کرے، عدت مکمل ہوتے ہی مذکورہ خاتون شوہر کے نکاح سے آزاد ہوجائے گی، نیز اگر اب تک بیوی کا مہر ادا نہ کیا ہو  اور مذکورہ شخص اور اس کی پہلی بیوی کو خلوتِ صحیحہ میسر آچکی تھی تو اس کا مکمل مہر ادا کرنا شوہر پر لازم ہوگا، نیز طلاق نہ دینا اور اپنے ساتھ بھی نہ رکھنا شرعاً جائز نہیں،  قرآن و  حدیث میں ایسے شخص کے حوالے سخت وعیدات آئی ہیں۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012201995
تاریخ اجراء :21-11-2019