بیوی کی غلطی نہ ہونے کے باوجود شوہر ناراض ہو تو بیوی کیا کرے؟

سوال کا متن:

اس بیوی کے لیے کیا حکم ہے جسے شوہر یہ باور کرائے کہ وہ ناراض ہے،  اور اسے معافی مانگنے کا عندیہ بھی دے، لیکن وہ اپنی سوچ پہ قائم رہتے ہوئے کہ اس نے کوئی غلطی نہیں کی تو معافی کیوں مانگے، معافی نہیں مانگتی؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ بیوی پر شوہر کا ہر جائز مطالبہ ماننا لازم ہے ورنہ گناہ گار ہوگی، میاں بیوی کے رشتے میں شریعت نے شوہر کو بڑا درجہ اور اہمیت دی ہے،  چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے‘‘.  اس سے اندازا  ہوا کہ بیوی پر شوہر کے اتنے حقوق ہیں جس کی ادائیگی شکر سے وہ عاجز ہے،  نیز اس بات کی تاکید بھی ہے کہ شوہر کی اطاعت وفرماں برداری بیوی پر واجب ہے۔  (مستفاد از: مظاہر حق جدید ج3، ص:366)

صورتِ مسئولہ میں جب شوہر اپنے بیوی سے ناراضی پر معافی مانگنے کا مطالبہ کررہا ہے تو بیوی پر شرعاً لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر سے معافی مانگ کر اس کو راضی کرے، اگرچہ بیوی کا یہ خیال ہے کہ اس کی کوئی غلطی نہیں ہے، اس مقدس رشتہ میں انانیت کو دخل نہیں دینا چاہیے۔

حدیث شریف میں آتا ہے:

"وعن طلق بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور. رواه الترمذي". (مشکاة المصابیح ص:681، کتاب النکاح ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها، وجوب طاعة الزوج على الزوجة إذا دعاها إلى الفراش؛ لقوله تعالى: {ولهن مثل الذي عليهن بالمعروف} [البقرة: 228] قيل: لها المهر والنفقة، وعليها أن تطيعه في نفسها، وتحفظ غيبته؛ ولأن الله عز وجل أمر بتأديبهن بالهجر والضرب عند عدم طاعتهن، ونهى عن طاعتهن بقوله عز وجل: {فإن أطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً} [النساء: 34]، فدل أن التأديب كان لترك الطاعة، فيدل على لزوم طاعتهن الأزواج". (فصل في طاعة الزوج، 33/613، ط: دارالکتب العلمیة)

مشکاۃ شریف میں ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي أبواب الجنة شاءت. رواه أبونعيم في الحلية. (صحيح)

وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد، لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها. رواه الترمذي.

وعن أم سلمة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة. رواه الترمذي". (کتاب النکاح ص: 681، ط: قدیمی)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’عورت کے ذمہ مرد کی ہر بات ماننا ضروری ہے، نہیں مانے گی تو گناہ گار ہوگی، ہاں اگر خلافِ شرع کا حکم کرے تو اس کا ماننا جائز نہیں‘‘۔  (ج18، ص: 598، ط: ادارۃ القرآن) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012200967
تاریخ اجراء :05-09-2019