مزنیہ عورت کی بہن سے نکاح کا حکم

سوال کا متن:

ایک لڑکا ایک لڑکی سے زنا کرتا ہے، لیکن اس لڑکے کی شادی اس لڑکی کی دوسری بہن سے طےہو جاتی ہے، کیا یہ نکاح جائز ہے؟ مثلاً: اس نے چھوٹی بہن سے ایک یا کئی بار زنا کیا، لیکن اس کی شادی بڑی بہن سے طے ہوگئی تو کیا یہ نکاح جائز ہے؟

جواب کا متن:

زنا وبدکاری، شریعت کی نگاہ میں نہایت قبیح عمل اور گناہِ  کبیرہ ہے، جو گناہ ہوا اس پر سچی توبہ لازم ہے، لیکن جس عورت سے زنا کیا،  اس کی بہن سے زانی مرد کا نکاح جائز ہے، تاہم نکاح کے بعد بیوی سے قربت کی قربت کی اجازت اس وقت ہوگی جب آخری مرتبہ بدکاری کے بعد مزنیہ (وہ بہن جس سے ناجائز تعلق قائم کیا) کو کم از کم ایک مرتبہ ماہ واری آچکی ہو۔

البتہ اس کے اصول (ماں، نانی،  دادی وغیرہ ) اور فروع (بیٹی ، نواسی  وغیرہ ) سے  نکاح جائز نہیں ہوگا۔ نیز جس سے بدکاری کی ہو اس کی بہن سے نکاح ہونے کے بعد بھی اس سے پردے کا اہتمام ضروری ہوگا، بلکہ مذکورہ صورت میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

"(قَوْلُهُ: وَحَرُمَ أَيْضًا بِالصِّهْرِيَّةِ أَصْلُ مَزْنِيَّتِهِ) قَالَ فِي الْبَحْرِ: أَرَادَ بِحُرْمَةِ الْمُصَاهَرَةِ الْحُرُمَاتِ الْأَرْبَعَ حُرْمَةَ الْمَرْأَةِ عَلَى أُصُولِ الزَّانِي وَفُرُوعِهِ نَسَبًا وَرَضَاعًا وَحُرْمَةَ أُصُولِهَا وَفُرُوعِهَا عَلَى الزَّانِي نَسَبًا وَرَضَاعًا، كَمَا فِي الْوَطْءِ الْحَلَالِ، وَيَحِلُّ لِأُصُولِ الزَّانِي وَفُرُوعِهِ أُصُولُ الْمُزَنِيّ بِهَا وَفُرُوعُهَا. اهـ". (رد المحتار : ٣/ ٣٢)  فقط والله أعلم 

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012200921
تاریخ اجراء :03-09-2019