ٹائی پہننے کا حکم

سوال کا متن:

کیا ٹائی پہننا شریعت کے مطابق جائز ہے؟  اور کیا ٹائی پہننا عیسائیوں کے نزدیک عقیدت میں شامل ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ یہ بات  تحقیق سے ثابت نہیں ہوسکی کہ عیسائی، عقیدۂ  صلیب کی بنا  پر ٹائی کا استعمال کرتے ہیں، البتہ ’’فتاویٰ محمودیہ‘‘  میں لکھا ہے کہ پہلے یہ عیسائیوں کا شعار تھا، اب غیر عیسائی بھی بکثرت استعمال کرتے ہیں، عبارت ملاحظہ ہو:

’’ ٹائی ایک وقت میں نصاریٰ کا شعار تھا، اس وقت اس کا حکم بھی سخت تھا، اب غیر نصاریٰ بھی بکثرت استعمال کرتے ہیں، اب اس کے حکم میں تخفیف ہے، اس کو شرک یا حرام نہیں کہا جاسکتا، کراہت سے خالی اب بھی نہیں ہے‘‘۔ (فتاویٰ محمودیہ ، ج،19،ص،289،ط،فاروقیہ)

 تاہم اتنی بات واضح ہے کہ ٹائی کا استعمال، صلحاء، شرفاء کے لبا س کا حصہ نہیں، بلکہ فساق و فجاریا ان سے مرعوب لوگوں کے لباس کا حصہ ہی سمجھا جاتا ہے اور جو لبا س فساق و فجار کا شعار ہویا اس میں فساق و فجار سے مشابہت نظر آتی ہو اس کو استعمال کرنا صحیح نہیں ہے ۔ احادیثِ مبارکہ میں کفار و فسا ق کی مشابہت سے صراحتاً منع کیا گیا ہے؛ لہٰذا ٹائی کا استعمال کراہت سے خالی نہیں، اس کو پہننے سے اجتناب ضروری ہے۔ حدیث شریف میں ہے : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا اس کا شمار اسی قوم میں ہوگا ۔

مرقاہ المفاتیح میں ہے:

’’أي من تشبّه نفسه بالکفار مثلًا في للباس وغیره أو بالفساق أو الفجار". (ج،4،ص،431،ط،مکتبہ اسلامیہ) فقط و الله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144108200218
تاریخ اجراء :28-03-2020