بہو کو زکاۃ دینا

سوال کا متن:

کیا ساس بہو کو حج کے لیے زکاۃ دے سکتی ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں اگر بہو غریب ہے، نصاب کی مالک نہیں ہے (یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یاساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابررقم یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے) اور وہ سید، ہاشمی اور عباسی بھی نہیں ہے تو  ساس  اپنے ذاتی مال سے اسے (اپنی بہو) کو  اس کی ضروریا ت  پوری کرنے کے لیے زکاۃ دے سکتی ہے۔  البتہ اگر  بہو  زکاۃ کی مستحق ہو تو اس پر  حج فرض نہیں۔ اگر ساس نے بہو کو  زکاۃ دےدی تو ادا ہو جائےگی،  لیکن کسی مستحق کو  یک مشت اتنی مقدار زکاۃ دینا بہتر نہیں کہ زکاۃ وصول کرنے کے بعد وہ مستحق خود  زکاۃ دینے والا بن جائے؛  لہذا کچھ زکاۃ مستحق بہو کو دینا اور  کچھ دیگر غریبوں کو دینا زیادہ بہتر ہے۔ اور اگر تھوڑی تھوڑی کرکے زکاۃ دی گئی تو جب بہو خود ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر رقم کی مالک بن جائے گی، اس کے بعد اس کے لیے (مال دار ہوجانے کی وجہ سے) زکاۃ لینا ہی جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144107200260
تاریخ اجراء :02-03-2020