جمعہ کی نماز گھر میں پڑھنے کا طریقہ

سوال کا متن:

جمعہ کی نماز گھر میں اکیلے ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب کا متن:

عمومی اَحوال میں جمعہ کی نماز جامع مسجد میں ہی پڑھنی چاہیے، جمعہ کا قیام شعائرِ دین میں سے ہے، اس میں مسلمانوں شوکت کا اظہار بھی ہے، مسلمانوں کا جتنا بڑا مجمع جمع ہوکر خشوع و خضوع سے عبادت کرتاہے اور دعا کرتاہے، اللہ تعالیٰ ان کی دعائیں بھی قبول فرماتے ہیں اور اپنی رحمت بھی نازل فرماتے ہیں، شیطان اس سے مزید رسوا ہوتاہے، تاہم کسی شرعی عذر کی بنا  پر (مثلاً موجودہ حالات میں پابندی کے پیشِ نظر) اگر کوئی مسجد میں جمعہ کی نماز نہ پڑھ سکے تو گھر میں جمعہ کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ:

اگر شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی ہوں اور نماز ادا کرنے والوں کی طرف سے کسی باہر والے کو نماز میں شرکت سے ممانعت نہ ہو  تو جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی۔ جمعہ کی نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، اس کے بعد سنتیں ادا کی جائیں، اس کے بعد امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے، اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر امام کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھ کر دو رکعت نمازِ جمعہ پڑھا دے۔

اور اگر امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی نہ ہوں تو جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوگی، ایسی صورت میں شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں انفراداً ظہر ادا کی جائے گی۔

اگر کسی کو خطبہ یاد نہ ہو تو دیکھ کر پڑھ لے،   جمعے کے خطبہ میں مسنون تو یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالی کی حمد و ثناء، درود شریف اور قرآنی آیات اور احادیثِ نبویہ ہوں، لیکن اگر کسی کو خطبہ یاد بھی نہ ہو اور دیکھ کر بھی رائج خطبے نہ پڑھ سکے اور  خطبے میں صرف سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھ لی تو بھی جمعہ کا خطبہ ادا ہو جائے گا؛ کیوں کہ جمعے کے خطبے کا رکن ’’ذکر اللہ‘‘ اس میں پایا جاتاہے۔

المبسوط للسرخسي (2 / 25):

"وأما الإساءة فلتركهم أداء الجمعة بعد ما استجمعوا شرائطها، وفي حديث ابن عمر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ترك ثلاث جمع تهاونًا بها طبع على قلبه»". 

الفتاوى الهندية (1 / 148):

"(ومنها الجماعة) وأقلها ثلاثة سوى الإمام". فقط والله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144108200133
تاریخ اجراء :27-03-2020