پندرہ شعبان کی رات قبرستان جانا

سوال کا متن:

کیا 15 شعبان کو قبرستان جانا چاہیے؟

جواب کا متن:

پندرہ شعبان کی رات میںقبر کی زیارت، آخرت کی یاد اور مرحومین کے لیے دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کے مقصد سے قبرستان جانے کی  فی نفسہ ممانعت نہیں ہے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ اس شب میں قبرستان جاناثابت ہے، اس لیے اگر کوئی شخص زندگی میں صرف ایک مرتبہ بھی اتباعِ سنت کی نیت سے اس رات میں قبرستان چلاجائے تواتباعِ سنت کاثواب حاصل ہوگا، لیکن  ہر سال اسے سنت سمجھ کر  اس کا التزام کرنا درست نہیں ہے اورآج کل چوں کہ اس میں بہت سی خرافات جمع ہوگئی ہیں مثلاً لوگ اجتماعی حیثیت  میں  جاتے ہیں،عورتیں اوربچے بھی ساتھ ہوتے ہیں، قبروں پر چراغاں کیاجاتا ہے  اورشہر خموشاں میں میلے ٹھیلے کا سماں ہوتا ہے جس  سے زیارتِ قبور کامقصدبھی  حاصل نہیں ہوتا اورقیمتی رات قبرستان آنےجانے میں گزرجاتی ہے؛ اس لیے اجتناب لازم ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144108200648
تاریخ اجراء :04-04-2020