شعبان میں نفلی روزے رکھنا

سوال کا متن:

پندرہ شعبان کے بعد نفلی روزے رکھ سکتےہیں، جیسے پیر ا ور جمعرات کے دن کے روزے؟

جواب کا متن:

پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنا اس شخص کے لیے مکروہ ہے جس نے شعبان کے نصفِ اول میں کوئی روزہ نہیں رکھا،  یہاں تک کہ جب نصفِ آخر شروع ہوا تو روزہ رکھنا شروع کردیا، نیز اس شخص کے لیے بھی پسندیدہ نہیں ہے جسے مسلسل روزے رکھنے کی وجہ سے کم زوری و ضعف لاحق ہوجائے اور پھر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اس کے لیے مشکل ہوجائے۔

لہذا جو شخص ہر  پیر وجمعرات کو  یا ہر ماہ کے آخری تین دن روزہ رکھنے کا عادی ہو، یا شعبان کے نصفِ اول میں بھی وہ روزہ رکھتا ہو ، اس کے لیے نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنا بلا کراہت جائز ہے، البتہ اگر تیس شعبان پیر یا جمعرات کو نہ ہو، اور اس کا معمول مہینے کے آخری تین ایام روزے رکھنے کا بھی نہ ہو تو تیس شعبان کو خاص کرکے روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔

فتح القدیر(2 / 316)میں ہے:

"الثالث: ما أخرج الترمذي عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا بقى النصف من شعبان فلاتصوموا". وقال: حسن صحيح، لايعرف إلا من هذا الوجه على هذا اللفظ، ومعناه عند بعض أهل العلم: أن يفطر الرجل حتى إذا انتصف شعبان أخذ في الصوم".

تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں :

شعبان کے مہینے کے آخر میں روزے رکھنا

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144108201192
تاریخ اجراء :12-04-2020