کریڈٹ کارڈ کے استعمال کا حکم

سوال کا متن:

 ہمیں تنخواہ جی ایس بینک کے ذریعے ملتی ہے،  آج جی ایس بینک کے نمائندے میرے پاس آئے،  اور مجھے انہوں نے کریڈٹ کارڈ کی درج ذیل شرائط پر ترغیب دی،  آپ کریڈٹ کارڈ یوز کرتے ہیں اور مستعمل رقم اگر ایک مہینہ کے اندر واپس کرتے ہیں تو اس میں کسی قسم کا کوئی انٹریسٹ نہیں ہے۔ اگر آپ ایک ماہ کے اندر رقم واپس نہیں کرسکتے تو اس پر انٹرسٹ ہوگا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ پہلی شرط سود میں آتی ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

کسی معاملے کے حلال وحرام ہونے کا مدار درحقیقت وہ معاہدہ ہوتا ہے جو فریقین کے درمیان طے پاتا ہے، کریڈٹ کارڈ لینے والا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں لی جانے والی رقم واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کروں گا۔ جس طرح سود کا لینا حرام ہے اسی طرح اس کا معاہدہ کرنا بھی شرعا ناجائز اور حرام ہے۔ اس بنیاد پر بالفرض اگر کریڈٹ کارڈ لینے والا لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا استعمال نا جائز ہے۔ اور اگر مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے، اس لیے ادائیگی کی صورت کوئی بھی ہو اس سے قطع نظر نفسِ معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا ہی ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144106201116
تاریخ اجراء :20-02-2020