مرد و عورت کی شرم گاہوں کے ملنے سے بلادخول حرمتِ مصاہرت اور زنا کا تحقق ہوگا یا نہیں؟

سوال کا متن:

کیا زنا کے ثابت ہونے کے لیے دخول ضروری ہے؟ دخول نہیں ہوا صرف مرد نے اپنے عضوِ خاص کو رگڑا ہے عورت کے عضو خاص پر تو  کیا حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جائے گی؟ وطی سے کیا مراد ہے؟

جواب کا متن:

جس مرد اور عورت کا آپس میں میاں بیوی والا رشتہ نہ ہو تو ان کا سوال میں مذکور فعل کرنا حرام اور سخت گناہ کاباعث ہے اور اس فعل سے حرمتِ مصاہرت بھی ثابت ہوجائے گی، البتہ وہ زنا جس پر شرعی اَحکام (رجم یا کوڑوں کی سزا وغیرہ) نافذ ہوتے ہیں (وہ) متحقق ہونے کے لیے شرم گاہ کا دخول شرط ہے، اور وطی سے مراد بھی دخول ہے۔

بہرحال سوال میں مذکور فعل کرنے والے پر لازم ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں سچے دل سے اس کبیرہ گناہ سے توبہ و استغفار کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 7):
"(فيسألهم الإمام عنه ما هو) أي عن ذاته وهو الإيلاج، عيني.
(قوله: أي عن ذاته وهو الإيلاج) تفسير للماهية المعبر عنها بما هو، وظاهر كلامهم أنه ليس المراد بالماهية الحقيقة الشرعية المارة كما في البحر، لكن ذكر في الفتح فائدة سؤاله عن الماهية أن الشاهد عساه يظن أن مماسة الفرجين حرامًا زنًا أو أن كل وطء محرم زنًا يوجب الحد فيشهد بالزنا".
 فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144106201122
تاریخ اجراء :20-02-2020