منگیتر کے لیے معلق طلاق کے الفاظ استعمال کرنا

سوال کا متن:

اگر کسی شخص نے اپنی منگیتر کے بارے میں کہا کہ’’اگر میں آئندہ لڈو کھیلوں تو میری منگیتر کو طلاق‘‘  یہ جملہ قبل نکاح کہا تھا، کیا اب اس پر طلاق واقع ہوگی؟

جواب کا متن:

اگر کوئی شخص کسی اجنبی عورت سے کہے کہ ’’اگر تونے ایساکیاتوتمہیں طلاق ہے, یا میں نے ایسا کیا تو تمہیں طلاق ہے‘‘، اور اس بات کی اضافت نکاح کی جانب نہ کرے  تویہ گفتگو لغو ہے، نکاح کے بعد اس کاکوئی اثر نہ ہوگا۔اورنکاح کے بعداگر عورت وہ کام کرتی ہے یا خود وہ کام کرتا ہے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی؛ لہٰذا بصورتِ مسئولہ منگیتر  بھی شرعاً اجنبیہ کے حکم میں ہے؛ اس لیے اس شخص کا مذکورہ جملہ لغو ہے، نکاح کے بعد عورت کے اس کام کے کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

"فتاویٰ شامی" میں ہے:

"( شرط الملك ) حقيقةً كقوله لقنه: إن فعلت كذا فأنت حر، أو حكماً ولو حكمًا ( كقوله لمنكوحته ) أو معتدته :( إن ذهبت فأنت طالق أو الإضافة إليه ) أي الملك الحقيقي عاماً أو خاصاً كإن ملكت عبدا أو إن ملكتك لمعين فكذا أو الحكمي كذلك ( كإن ) نكحت امرأة أو إن ( نكحتك فأنت طالق )". (3/344) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144106201010
تاریخ اجراء :18-02-2020