قربانی کن لوگوں پر واجب ہے؟

سوال کا متن:

قربانی کن لوگوں پر فرض ہے ؟

جواب کا متن:

قربانی واجب  ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

قربانی  واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال، رقم یا ضرورت سے  زائد سامان پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اور تجارتی مال ہونا بھی شرط نہیں ہے، ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے  اگر نصاب کا مالک ہوجائے تو ایسے شخص پر قربانی  واجب ہے۔

نیز یہ ملحوظ رہے کہ جو سامان یا اشیاء سال میں ایک مرتبہ بھی استعمال ہوجائیں یا جو اشیاء جس چیز کے لیے وضع ہوں اس موقع پر استعمال میں آتی ہوں اور وہ مالِ تجارت نہ ہو ں تو وہ ضرورت کے سامان میں داخل ہوں گی، مثلاً پہننے کے کپڑے چاہے جتنی تعداد میں ہوں اگر وہ پہننے کے لیے ہیں تو وہ ضرورت میں داخل ہوں گے، اسی طرح جو برتن سال میں ایک مرتبہ ہی استعمال میں آتے ہوں وہ بھی ضرورت میں داخل ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312):
"واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى)، خانية.

(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً،..."الخ

الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144107200268
تاریخ اجراء :03-03-2020