شکار کے لیے حیلہ کا حکم

سوال کا متن:

آج کل بعض شکاری شکار پکڑنے  کے لیے اس طرح حیلہ کرتے ہیں کہ کچھ مصنوعی جانور مثلاً بطخ وغیرہ بناتے ہیں اور پھر اس کو پانی میں چھوڑ دیتے ہیں، اس کے بعد دوسرے پرندے ان مصنوعی بطخوں کے پاس آتے ہیں تو  شکاری ان پرندوں کو شکار کرلیتے ہیں، کیا اس طرح پرندوں کو دھوکا  دے کر شکار کرنا شرعاً درست ہے؟ 

جواب کا متن:

جانوروں یا پرندوں کے شکار کے لیے سوال میں مذکور نوعیت کا حیلہ کرنا جائز ہے،  بشرطیکہ ان جانوروں کو ایسے نہ بنایا جائے، جس سے جانور کی پوری طرح حکایت ہوتی ہو، ورنہ جان دار کی تصویرسازی کا گناہ ہوگا، البتہ مچھلی کے شکار کے لیے کسی زندہ جانور (مینڈک وغیرہ) کو کانٹے پر لگاکر شکارکرنا جائز نہیں۔ 

"عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:  أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا وَنَحْنُ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغِبُوا، فَأَخَذْتُهَا فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَ بِوَرِكَيْهَا - أَوْ قَالَ : بِفَخِذَيْهَا - إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَبِلَهَا".(صحيح البخاري، رقم الحديث: ٥٥٣٥)

"وفي الحديث أيضاً جواز استثارة الصيد والغدو في طلبه، وأما ما أخرجه أبو داود والنسائي من حديث ابن عباس رفعه: "من اتبع الصيد غفل" فهو محمول على من واظب على ذلك حتى يشغله عن غيره من المصالح الدينية وغيرها. 
وفيه أن آخذ الصيد يملكه بأخذه ولايشاركه من استثاره معه". (فتح الباري) 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144104200854
تاریخ اجراء :23-12-2019