ایزی پیسہ اکاؤنٹ ضرورت کے لیے بنانا

سوال کا متن:

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کا نمبر اگر ہم یوفون کا دیں تو  فری منٹ وغیرہ نہیں  آتے اس صورت میں اکاؤنٹ ضرورت کی خاطر بنانا جائز ہے؟

جواب کا متن:

’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘  ایک ایسی سہولت ہے جس میں آپ اپنی جمع کردہ رقوم  سے کئی قسم کی سہولیات حاصل کرسکتے ہیں، مثلاً: بلوں کی ادائیگی، یا رقوم کا تبادلہ، بیلنس منتقل کرنا، موبائل وغیرہ میں استعمال۔

اس کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے، جس   سے آپ اپنے موبائل وغیرہ میں وصول کرسکتے ہیں۔ اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے فری منٹس وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

لہٰذا وہ کمپینیز جو ایزی پیسہ اکاؤنٹ پر اضافی منافع دیتی ہیں، جیساکہ ٹیلی نار ایزی پیسہ اکاؤنٹ اور موبی کیش  وغیرہ، ایسی کمپنی کا ایزی پیسہ اکاؤنٹ بنوانا ہی جائز نہیں ہے، خواہ ضرورت کے لیے ہو اور  اضافی منافع استعمال نہ کیے جائیں؛ کیوں کہ اسے کھولتے وقت کمپنی سے سودی معاہدہ کرنا پڑتاہے، اور قطع نظر سودی منافع سے فائدہ اٹھانے یا سود ادا کرنے کے نفسِ سودی معاہدہ بھی جائز نہیں ہے۔

تاہم اگر کوئی کمپنی ایسی ہے جو ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانے پر اضافی منافع بالکل نہیں دیتی، اور کوئی سودی معاہدہ نہیں کرنا پڑتا، بلکہ صرف اصل جمع کردہ رقم کے برابر استفادہ کیا جاسکتاہے، اور اسی مقدار میں مختلف خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں(جیساکہ سائل نے یو فون ایزی پیسہ اکاؤنٹ کا ذکر کیا ہے، اگر واقعۃً اسی طرح ہو) تو بوقتِ ضرورت ایسا اکاؤنٹ کھلوانا اور اصل رقم کے بقدر خدمات حاصل کرنا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144107200901
تاریخ اجراء :18-03-2020