آپ ﷺ کی روح قبض ہوجانے کے بعد حیات کی کیفیت

سوال کا متن:

 آپ ﷺ کی روح قبض ہونے کے بعد اور دفن ہونے سے پہلے کون سی حیات تھی؟

جواب کا متن:

آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بحکم {کلّ نفس ذائقة الموت} اور بمطابق وعدہ {انك میت وانهم میتون} تھوڑی دیرکے لیے موت کامزہ چکھا، اورپھراللہ تعالیٰ نے آپ کوزندہ کردیا، اورزمین پرآپ کے جسم کوکھاناحرام کیا،  پس آپ اب حیاتِ جسمانی کے ساتھ زندہ ہیں،اورآپ کی یہ حیات حیاتِ شہداء سے کہیں اکمل اورافضل ہے‘‘۔  (سیرۃ المصطفی3/253،:کتب خانہ مظہری)

لہذا آپ ﷺ کی وفات کے بعد ہی آپ ﷺ کی حیاتِ برزخیہ شروع ہوگئی،  اور یہ حیات،  دنیوی حیات کے مماثل، بلکہ اس سے بھی قوی ہے، اور دیگر تمام لوگوں کی حیات سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی حیات ممتاز ،اعلیٰ اور اورفع ہے، اور  وہ سب اللہ رب العزت کی ذات وصفات کے مشاہدہ   اور مختلف قسم کی عبادات میں مشغول ہیں، اور قریب سے سلام پیش کرنے والوں کا سلام سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں، اور جو دور سے درود و سلام پڑھے اس کا سلام فرشتے پہنچاتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ جواب دیتے ہیں۔

مشکاة المصابیح، کتاب الصلاة، باب الصلاة علی النبي صلی الله علیه وسلم، الفصل الثالث، (ص:87)، ط: قدیمي کراچي:

’’عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: من صلّی عليَّ عند قبري سمعته، ومن صلّی عليَّ نائیًا أبلغته. رواه البیهقي في شعب الإیمان‘‘.

مشکاة المصابیح، کتاب الصلاة، باب الصلاة علی النبي صلی الله علیه وسلم، الفصل الثاني، (ص:86)، ط: قدیمي کراچي:

’’عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: ما من أحد یسلم عليَّ إلا ردّ الله عليَّ روحي حتی أردّ علیه السلام. رواه أبوداؤد والبیهقي في الدعوات الکبیر.

وعنه قال: سمعت رسول الله صلی الله علیه وسلم یقول: لاتجعلوا بیوتکم قبوراً ولاتجعلوا قبري عیداً، وصلوا عليَّ؛ فإنّ صلاتکم تبلغني حیث کنتم. رواه النسائي‘‘.

مذکورہ مسئلے کی تفصیل کے لیے ہماری جامعہ سے شائع ہونے والے فتاویٰ ’’فتاوی بینات‘‘ ، جلد اول ، عنوان :مسئلہ حیاۃ النبیﷺ، ص:585تا 735‘‘  اور سیرۃ المصطفیٰ ﷺ جلد سوم ملاحظہ فرمائیں ۔

نیز درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

آپ ﷺ کے اپنی قبرِ مبارکہ میں زندہ ہونے کا عقیدہ رکھنے والے کے ذبیحہ کا حکم

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144107200937
تاریخ اجراء :19-03-2020