رسول اللہ علیہ وسلم کی جانب سے کی گئی قربانی کے گوشت کا حکم

سوال کا متن:

 ایک شخص جو صاحب نصاب ہے اور اپنی طرف سے قربانی کرتا ہےاور اس کے ساتھ حضور نبی کریم خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی قربانی کر رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی طرف سے کی گئی قربانی کےگوشت کے بارے میں کیا حکم ہے؟

کیا تمام گوشت تقسیم کرنا ہے، یا تین حصے کرنے ہیں یا سارا گھر پر  رکھ سکتے ہیں ؟

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت سے کی گئی قربانی کا  تمام گوشت صدقہ کرنا ضروری نہیں، چاہے تو تمام کو گوشت صدقہ کردے، چاہے تو سب اپنے پاس رکھ لے، اور چاہے تو تین حصہ کرکے ایک حصہ صدقہ کردے، ایک حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کردے اور ایک حصہ اپنے لئے رکھ لے، سب جائز ہے۔

رد المحتار میں ہے:

مَنْ ضَحَّى عَنْ الْمَيِّتِ يَصْنَعُ كَمَا يَصْنَعُ فِي أُضْحِيَّةِ نَفْسِهِ مِنْ التَّصَدُّقِ وَالْأَكْلِ وَالْأَجْرُ لِلْمَيِّتِ وَالْمِلْكُ لِلذَّابِحِ. قَالَ الصَّدْرُ: وَالْمُخْتَارُ أَنَّهُ إنْ بِأَمْرِ الْمَيِّتِ لَا يَأْكُلْ مِنْهَا وَإِلَّا يَأْكُلُ بَزَّازِيَّةٌ، وَسَيَذْكُرُهُ فِي النَّظْمِ ( كتاب الاضحية،٦ / ۳۲٦، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

(قَوْلُهُ وَعَنْ مَيِّتٍ) أَيْ لَوْ ضَحَّى عَنْ مَيِّتٍ وَارِثُهُ بِأَمْرِهِ أَلْزَمَهُ بِالتَّصَدُّقِ بِهَا وَعَدَمِ الْأَكْلِ مِنْهَا، وَإِنْ تَبَرَّعَ بِهَا عَنْهُ لَهُ الْأَكْلُ لِأَنَّهُ يَقَعُ عَلَى مِلْكِ الذَّابِحِ وَالثَّوَابُ لِلْمَيِّتِ، وَلِهَذَا لَوْ كَانَ عَلَى الذَّابِحِ وَاحِدَةٌ سَقَطَتْ عَنْهُ أُضْحِيَّتُهُ كَمَا فِي الْأَجْنَاسِ. قَالَ الشُّرُنْبُلَالِيُّ: لَكِنْ فِي سُقُوطِ الْأُضْحِيَّةَ عَنْهُ تَأَمُّلٌ اهـ. أَقُولُ: صَرَّحَ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ فِي الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ بِلَا أَمْرٍ أَنَّهُ يَقَعُ عَنْ الْفَاعِلِ فَيَسْقُطُ بِهِ الْفَرْضُ عَنْهُ وَلِلْآخَرِ الثَّوَابُ فَرَاجِعْهُ ( كتاب الأضحية، ۶ / ۳۳۵، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144111201851
تاریخ اجراء :21-07-2020