بیرون ملک میں مقیم شخص وہاں کے حساب سے صدقہ فطر ادا کرے گا

سوال کا متن:

میں اس وقت دبئی  میں مقیم ہو ں اور میرے بچے پاکستان میں ہیں اور نابالغ ہیں، میں نے ادھر سنا ہے کہ جو لوگ باہر ملکوں میں قیام پذیر ہیں، ان کو اسی ملک کے حساب سے اپنے نابالغ بچوں کا فطرہ  دینا ہوگا؟

جواب کا متن:

 صدقہ فطر  اگر گندم کی صورت میں ادا کیا جائے تو اس کی مقدار  پونے دو کلو گندم ہے چاہےکہیں بھی ادا کیا جائے، اور اگر اس کی قیمت ادا کرنی ہے تو جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے  وہاں کا اعتبار ہوگا، لہذا  اگر آپ بیرون ملک میں مقیم ہیں اور عید الفطر وہیں کریں گے  تو  آپ پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر  آپ کے موجودہ رہائشی ملک (دبئی) کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہوگا،  خواہ آپ یہ قیمت وہیں دبئی میں ادا کریں یا پاکستان بھیج دیں یا آپ کی اجازت سے پاکستان میں ادا کی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 355):
"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه". فقط والله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144109201535
تاریخ اجراء :08-05-2020