روزے میں دخول کیا اور انزال نہ ہو تب بھی قضا و کفارہ لازم ہیں

سوال کا متن:

روزہ کی حالت میں اگر بیوی کا روزہ نہ ہو اور شوہر بیوی کے ساتھ  روزہ کی حالت میں دخول کر دے، لیکن انزال نہ ہو اس کا کیا حکم ہے، روزہ باقی رہے گا یا نہیں؟

جواب کا متن:

اگر شوہرنے رمضان المبارک میں سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے روزے کی نیت کرکے  روزے  کی حالت میں بیوی سے اس طور پر ہم بستری کی کہ شوہر کا عضوِ مخصوص بیوی کی شرم گاہ میں داخل ہوجائے تو  اس سے روزہ فاسد  ہوجاتا ہے، چاہے انزال ہو یا نہ ہو، اور توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ اس روزے کی قضا کرنے کے علاوہ  کفارے  میں ساٹھ  روزے  اس طور پر رکھنا لازم ہوتے ہیں کہ درمیان میں ایک ناغہ بھی نہ ہو،اگر ایک بھی ناغہ ہوگیا تو نئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنا لازم ہوگا۔

اگر بیماری یا بڑھاپے وغیرہ کی وجہ سے کفارے  میں  روزے رکھنے کی   قدرت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے،  ایک صدقہ فطر کی مقدار  نصف صاع (پونے دو کلو ) گندم یا اس کی قیمت  ہے۔

ایک مسکین کو ساٹھ دن صدقہ فطر  کے برابر غلہ وغیرہ دیتا رہے یا ایک ہی دن ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار دےدے ،  دونوں جائز ہے۔

صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا قیمت  دینے کے بجائے اگر ساٹھ مسکینوں کو ایک دن صبح وشام، یا ایک مسکین کو ساٹھ دن صبح وشام کھانا کھلادے، تو بھی کفارہ ادا ہوجائےگا۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں اگرچہ بیوی کا روزہ نہیں تھا، لیکن شوہر نے  روزے  کی حالت میں بیوی سے ہم بستری کی اگرچہ انزال نہیں ہوا تو  اس کا روزہ ٹوٹ گیا، قضا یعنی ایک روزے کے بدلہ میں ایک روزہ اور کفارہ دونوں لازم ہیں ۔ کفارے کی تفصیل اوپر لکھی جاچکی ہے۔

بیوی کا روزہ اگر ایام کی وجہ سے نہیں تھا تو اس حالت میں شوہر کے لیے ہم بستری روزے کے علاوہ بھی جائز نہیں تھی، اس پر دونوں کو استغفار اور حسبِ توفیق صدقہ دے دینا چاہیے۔ اور اگر بیوی نے بیماری کی وجہ سے روزہ چھوڑا تھا تو وہ معذور ہوگی۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144109201875
تاریخ اجراء :11-05-2020