بخار کی وجہ سے روزہ توڑنا

سوال کا متن:

اگر طبیعت خراب ہو تو روزہ توڑ سکتے ہیں ؟مثلاً 99درجہ بخارہو اور گولی کھانی ہوتو روزہ توڑ سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

اگرروزے کی حالت میں بخار چڑھ جائے اور اندیشہ ہوکہ بخار کی شدت بڑھ جائے گی اور اس کی وجہ سے آدمی کو سخت تکلیف میں پڑجانے کا خطرہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ توڑنے کی اجازت ہوگی۔اور ایسے  روزے کو توڑنے کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ اور اگر روزہ توڑنے کی ایسی شدید ضرورت نہ ہو یعنی بیماری کی شدت نہ ہو تو پھر معمولی مرض میں روزہ توڑنے کی اجازت نہ ہوگی،  99 درجے کا بخار عموماً اتنا زیادہ نہیں ہوتا کہ صرف اس کی وجہ سے روزہ توڑ دیا جائے، البتہ اگر اس کے ساتھ ناقابلِ برداشت تکلیف بھی ہو یا خاص نوعیت کا مرض ہو  اور مسلمان، دین دار ماہر ڈاکٹر  کی رائے فوراً دوا لینے کی ہو تو اجازت ہوگی۔

بہرحال کسی معمولی وجہ  سے کسی شخص نے روزہ توڑ دیا تو قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 421):

"فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم

وقد ذكر المصنف منها خمسة، وبقي الإكراه وخوف هلاك أو نقصان عقل ولو بعطش أو جوع شديد ولسعة حية (لمسافر) سفراً شرعياً  ولو بمعصية (أو حامل أو مرضع) أما كانت أو ظئراً على ظاهر (خافت بغلبة الظن على نفسها أو ولدها) وقيده البهنسي تبعاً لابن الكمال بما إذا تعينت للإرضاع (أو مريض خاف الزيادة) لمرضه وصحيح خاف المرض، وخادمة خافت الضعف بغلبة الظن بأمارة أو تجربة أو بأخبار طبيب حاذق مسلم مستور ... (الفطر) يوم العذر إلا السفر كما سيجيء، (وقضوا) لزوماً (ما قدروا بلا فدية و) بلا (ولاء)؛ لأنه على التراخي، ولذا جاز التطوع قبله بخلاف قضاء الصلاة". فقط والله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144109201878
تاریخ اجراء :11-05-2020