بینک ملازم کا بینک سے قرض لینا اور تنخواہ سے قرض ادا کرنا

سوال کا متن:

اگر بینک میں کام کرنے والا ملازم بینک سے قرضہ لے کر پھر اپنی تنخواہ سے چکا دے ۔ کیا قرض لی ہوی رقم اس کے لیے حلال ہوگی جب کہ بینک قرض لو گو ں کی جمع کردہ رقم سے دیتا ہے ؟

جواب کا متن:

بینک سے قرض لے کر جو اضافی رقم دی جاتی ہے وہ سود ہے، جس  کا لینا ، دینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے ،قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں  سودی معاملات کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اس لیے اس سے احتراز  لازم اور ضروری ہےانجام کارسودی قرضہ کاروبار میں ترقی کے بجائے تنزلی کا ذریعہ بنتاہے۔

نیز یہ بھی واضح رہے کہ بینک کی ملازمت ناجائز ہے، اور ملازمت کے نتیجے میں حاصل ہونے والی تنخواہ بھی ناجائز ہے، لہٰذا مذکورہ شخص  کی ملازمت بھی ناجائز ہے اور قرضہ لینا ایک اور ناجائز کام ہوگا۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144110200403
تاریخ اجراء :29-05-2020