بیچتے وقت دو آفر لگانا

سوال کا متن:

کیا اس طرح مالی لین دین درست ہے کہ کوئی چیز اگر لیتے ہیں تو دینے والا یوں کہے کہ اگر سیلز ٹیکس کی انوائس کے ساتھ لیتے ہو اور پیمینٹ چیک سے کرتے ہو تو چیز پچانوے کی اور اگر کیش رقم دیتے ہو اور سیلز ٹیکس کی انوائس نہیں لیتے تو سو روپے کی تو کیا اس طرح کرنا درست ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسؤلہ میں بیچنے والے کا کسی بھی چیز کو بیچنے سے پہلے مذکورہ دو طرح کی آفر کرنا جائز ہے، تاہم معاملہ کسی ایک صورت کو متعین کرکے کیا جائے، اور دونوں صورتوں میں سے جس چیز کو اختیار کیا جائے یعنی کیش یا چیک وغیرہ تو اس کے مطابق ہی ادائیگی لازم ہوگی۔ البتہ اگر معاملہ ادھار کا طے ہو، تو اس صورت میں بیع کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل  شرائط کا لحاظ  اور رعایت کرنا ضروری ہے:

قسط کی رقم متعین ہو، مدت متعین ہو، معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار،  اور عقد کے وقت اس چیز کی  مجموعی قیمت مقرر ہو، اور ایک شرط یہ بھی  ہے کہ کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس  میں اضافہ (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے، اور قسط مقررہ وقت سے پہلے ادا کرنے کی صورت میں قیمت میں کمی مشروط نہ ہو، اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا، ان شرائط کی رعایت کے ساتھ قسطوں پر خریدوفروخت کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144203201021
تاریخ اجراء :05-11-2020