جس سٹور میں حرام اشیاء فروخت ہوتی ہوں اس میں نوکری کرنا

سوال کا متن:

کیا اس بات کی اجازت ہے کہ آدمی ایسے ہارڈویئر سٹور میں کام کرے جہاں اس کو عورتوں کی تصاویر، جانوروں کی غذا جو حرام سے بنی ہوئی ہو، سور کے بالوں کے برش اور کرسمس کے موقع پر کرسمس کا درخت، کرسمس کی لائٹیں، پوسٹ کارڈ، اور اس طرح کی دیگر اشیاء خریداروں کو دینی ہوں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ عورتوں کی تصاویر، کھانے کی حرام اشیاء، چاہے جانوروں کے لیے ہی کیوں نہ ہوں، سور کے بالوں سے بنے ہوئے برش اور کرسمس سے متعلقہ اشیاء کی فروخت معصیت اور گناہ ہے، اور گناہ پر اجرت لینا جائز نہیں ہے؛ لہذا سائل کے لیے ایسے سٹور پر جہاں ان اشیاء کی خرید  و فروخت یا کسی بھی قسم کی حرام اشیاء کی خرید و فروخت ہوتی ہو نوکری کرنا جائز نہیں ہے، اور حاصل ہونی والی اجرت بھی حلال نہیں ہے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"وإذا استأجر رجل من أهل الذمة مسلماً يضرب لهم الناقوس فإنه لا يجوز لما ذكرنا، وإذا استأجر مسلماً ليحمل له خمراً ولم يقل ليشرب، أو قال ليشرب جازت الإجارة في قول أبي حنيفة خلافاً لهما، وكذلك إذا استأجر الذمي بيتاً من مسلم ليبيع فيه الخمر، جازت الإجارة في قول أبي حنيفة خلافاً لهما."

(کتاب الإجارۃ،  فصل خامس عشر ج نمبر ۷ ص نمبر ۴۸۲،دار الکتب العلمیۃ)

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"ولو استأجر مسلماً ليرعى له خنازير يجب أن تكون على الخلاف كما في الخمر ولو استأجره ليبيع له ميتة لم يجز؛ لأن بيع الميتة لا تجوز في دين من الأديان لأنه لا ثمن لها، وإذا لم يجز بيعه فقد استأجر على فعل ليس في وسعه تحصيله بحال."

(کتاب الإجارۃ، فصل خامس عشر ج نمبر ۷ ص نمبر ۴۸۳، دار الکتب العلمیة)

فقط اللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144203201425
تاریخ اجراء :12-11-2020