گیارہ سال کی بچی کو سفید پانی نظر آئے

سوال کا متن:

بچی   گیارہ سال کی ہے، کبھی اس کے کپڑوں میں سفیدی نکلی ہوتی ہے، کیا بالغہ سمجھی جائے گی یا حیض کے بعد ہی بالغہ ہوگی؟ نماز فرض حیض پر ہوگی؟  نماز پڑھتی ہے مگر پابندی کے ساتھ نہیں پڑھتی، کبھی قضا بھی کردیتی ہے!

جواب کا متن:

یہ سفیدی بلوغت کی علامت نہیں، اس لیے مذکورہ لڑکی فی الحال بالغہ نہیں، بچی حیض سے یا احتلام سے یا (اگر شادی ہوجائے تو) حاملہ  ہونے سے   بالغہ ہوگی، اگر چاند کے حساب سے پندرہ سال تک  مذکورہ علامات ظاہر نہ ہوں  تو  پندرہ سال کی عمر میں شرعًا بالغہ شمار ہوگی،باقی نماز تو بالغہ ہونے کے بعد ہی فرض ہوگی، لیکن جب تک بالغہ نہ ہو تو بھی اس کو نماز کا پابند بنانا چاہیے، تاہم جو نمازیں ابھی رہ گئی ہیں ان کی قضا  اس پر لازم نہیں ہے۔

حدیثِ پاک میں نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایاہے:

"جب تمہارے بچے سات برس کے ہوجائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس برس کے ہو جائیں (تو نماز چھوڑ نے پر ) انہیں مارو۔ نیز ان کے بسترے علیحدہ کردو۔"

(مشکوۃ المصابیح)

"اس حدیث کے ذریعے مسلمانوں کو یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ جب ان کے بچے سات برس کے ہوجائیں تو اسی وقت سے ان کو نماز کی تاکید اور دین کے بنیادی احکامات بتانے  شروع کر دیے جائیں؛ تاکہ انہیں نماز کی اور بنیادی دینی احکامات کی  عادت کم سنی سے ہی ہوجائے اور جب وہ بالغ ہونے کے قریب (یعنی دس سال کی عمر میں) پہنچ جائیں تو اگر وہ کہنے سننے کے باوجود نماز نہ پڑھیں تو انہیں تاکیداً مار مار کر نماز پڑھانی چاہیے۔" (مظاہر حق )

لہذا دینی احکامات کی تعمیل میں کوتاہی نہ برتی جائے۔ پیار و محبت اور شفقت سے اولاد کو دینی فرائض بتلاکر ان پر عمل کروایا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 153):

"(والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحًا؛ لأنّه قلّما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنةً، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا."

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144205200249
تاریخ اجراء :21-12-2020