علاج کی غرض سے کوئی سورت کاغذ پر لکھ کر پانی میں گھول کر اس پانی سے نہانے کا حکم

سوال کا متن:

 کیا کسی وظیفے میں، قرآن کی سورت کو لکھ کر، پھر اس کو پانی میں گھول کر، اس سے غسل کر سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں علاج کی غرض سے ایسے پانی سے غسل کرسکتے ہیں، البتہ غسل کے ایسے پانی  کو گٹر میں بہانا ادب کے خلاف ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ اس طور پر نہایا جائے کہ پانی کسی ٹب میں جمع ہوجائے، پھر اس پانی کو کیاری وغیرہ میں بہادیا جائے، یا ایسی جگہ پر نہایا جائے جہاں سے پانی بہہ کر کچی مٹی میں چلا جائے، البتہ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو  ایسا پانی نالی میں جانے کی وجہ سے وہ گناہ گار نہ ہوگا۔

 "آكام المرجان في أحكام الجان"  میں ہے:

"فصل:  يجوز أَن يكْتب للمصاب وَغَيره من المرضى شَيْء من كتاب الله عز وَجل وَذكره بالمداد الْمُبَاح وَيغسل ويسقي كَمَا نَص ذَلِك الإِمَام أَحْمد وَغَيره وَاحْتج بِمَا رَوَاهُ بِإِسْنَادِهِ عَن ابْن عَبَّاس أَنه كَانَ يكْتب لمن أَصَابَهَا الطلق كَلِمَات الكرب وآيتين من كتاب الله عز وَجل تناسب الْحَال يكْتب لَا إِلَه إِلَّا الله الْعَظِيم الْحَلِيم {سُبْحَانَ الله} {رب الْعَرْش الْعَظِيم} {الْحَمد لله رب الْعَالمين} {كَأَنَّهُمْ يَوْم يرونها لم يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّة أَو ضحاها} {كَأَنَّهُمْ يَوْم يرَوْنَ مَا يوعدون لم يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَة من نَهَار بَلَاغ فَهَل يهْلك إِلَّا الْقَوْم الْفَاسِقُونَ} قلت قدمنَا فِي الْبَاب الأول اسْتِطْرَادًا أَن عَامَّة مَا بأيدي النَّاس من العزائم والطلاسم والرقي لَا تفقه بِالْعَرَبِيَّةِ مَعْنَاهَا وَلِهَذَا نهى عُلَمَاء الْمُسلمين عَن الرقي غير المفهومة الْمَعْنى لِأَنَّهَا مَظَنَّة الشّرك وَإِن لم يعرف الراقي أَنَّهَا شرك وَمن رتع حول الْحمى أَو شكّ أَن يَقع فِيهِ وَفِي الصَّحِيح عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَنه رخص فِي الرقي مَا لم يكن شركا وَقَالَ من اسْتَطَاعَ أَن ينفع أَخَاهُ فَلْيفْعَل وَفِي التطبب والاستشفاء بِكِتَاب الله عز وَجل غنى تَامّ ومقنع عَام وَهُوَ النُّور والشفاء لما فِي الصُّدُور والوقاء الدَّافِع لكل مَحْذُور وَالرَّحْمَة للْمُؤْمِنين من الْأَحْيَاء وَأهل الْقُبُور وفقنا الله لإدراك مَعَانِيه وأوقفنا عِنْد أوامره ونواهيه وَمن تدبر من آيَات الْكتاب من ذَوي الْأَلْبَاب وقف على الدَّوَاء الشافي كل دَاء مواف سوى الْمَوْت الَّذِي هُوَ غَايَة كل حَيّ فَإِن الله تَعَالَى يَقُول {مَا فرطنا فِي الْكتاب من شَيْء} وخواص الْآيَات والأذكار لَا ينكرها إِلَّا من عقيدته واهية وَلَكِن لَايَعْقِلهَا إِلَّا الْعَالمُونَ لِأَنَّهُ تذكرة وَتَعيهَا اذن وَاعِيَة وَالله الْهَادِي للحق".

( ص:١٥٥ - ١٥٦، ط: مكتبة القرآن - مصر - القاهرة)

 فقط والله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144202200450
تاریخ اجراء :29-09-2020