لنگی پہننے کا طریقہ

سوال کا متن:

لنگی سر کی جانب سے پہنی جائے گی یا پیر کی طرف سے؟

جواب کا متن:

لنگی پہننے میں اصل یہ ہے کہ ٹخنے چھپے ہوئے نہ ہوں  اور اگر ٹخنے چھپے ہوئے ہوں تو اس پر حدیث میں وعید وارد ہوئی ہے، باقی لنگی اگر سلی ہوئی ہو تو اسے سر کی جانب سے پہنے یا پاؤں کی جانب سے دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اور آپ ﷺ کی لنگی پہننے کے بارے میں آتا ہے: حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے  حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ تہنبد کے اگلے حصہ کو نسبتًا زائد رکھتے اور پیچھے کا حصہ اونچا کر لیتے میں نے پوچھا اس طرح کیوں باندھتے ہیں تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا حضور ﷺ کو اس طرح ازار باندھتے دیکھا ہے۔

مشكاة المصابيح (2/ 481):

"عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " ما أسفل من الكعبين من الإزار في النار " . رواه البخاري."

مشكاة المصابيح (2/ 492):

"عن عكرمة قال : رأيت ابن عباس يأتزر فيضع حاشية إزاره من مقدمه على ظهر قدمه ويرفع من مؤخرة قلت لم تأتزر هذه الإزرة؟ قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتزرها. رواه أبو داود."

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144205200259
تاریخ اجراء :22-12-2020