لاؤڈ اسپیکر پر مسجد کے لیے چندہ کرنا

سوال کا متن:

 ہمارے  علاقے میں مسجد کے اخراجات کی غرض سے ہر تین دن میں چندہ کرنے کا نظم یہ ہے کہ ایک شخص مسجد کے اندر مائک پر آمین کے نام سے چندہ وصول کرتا ہے اور لوگ اپنے اور اپنے متعلقین ومرحومین کی طرف سے رقم بھیجنے کا اہتمام کرتے ہیں ،یہ سلسلہ مستقل عشاء تک چلتا رہتا ہے اور ہمارے علاقے کی آبادی ہندو و مسلم دونوں کی ہے، ممکن ہے کہ کسی کو اس عمل سے تکلیف بھی ہو، کیا اس طرح چندہ کرنا درست ہے یا اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ استعمال کیا جائے؟

جواب کا متن:

دینی  ضرورت کے لیے مثلاً مسجد یا مدرسہ یا کسی اور دینی مقصد کے لیے اگر چندہ کی ضرورت ہو تو  چند شرائط کی رعایت کرتے ہوئے مسجد میں چندہ کرنا جائز ہے، وہ شرائط یہ ہیں:

(1) اس سے کسی نمازی کی نماز میں خلل نہ ہو۔

(2) کسی کو تکلیف نہ دی جائے، مثلاً گردن پھلانگنا یا لاؤڈ اسپیکر پر بلند آواز سے مستقل اعلانات کرتے رہنا وغیرہ۔

(3) مسجد میں شور وشغب نہ کیا جائے۔

(4) چندہ زبردستی نہ لیا جائے اور چندہ نہ دینے پر  کسی کو عار نہ دلائی جائے۔

تاہم بہتر  یہی ہے کہ چندہ مسجد سے باہر  کیا جائے، اور ضرورت پر مسجد میں صرف اعلان کرلیا جائے، لیکن مستقل اور مسلسل لاؤڈ اسپیکر پر چندے کے اعلانات کرتے رہنا جس سے محلہ کے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو یہ طریقہ  درست نہیں ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

نیز واضح رہے کہ اگر حکومت کی طرف سے مساجد اور ان کی ضروریات کے اخراجات فراہم نہ کیے جاتے ہوں تو ہر مسجد کے اہلِ محلہ میں سے اصحابِ استطاعت لوگوں کو چاہیے کہ وہ  اپنی سعادت سمجھتے ہوئے بطیبِ خاطر مسجد کے اخراجات میں اتنا تعاون کریں کہ مسجد کی ضروریات بسہولت پوری ہوسکیں، اور مسجد مسلمانوں کی اجتماعی ضرورت ہے، اس لیے مسلمانوں کی اجتماعی مفاد اور ضرورت کے لیے اس کے لیے مناسب انداز سے چندہ کرلینا جائز ہے، البتہ چندہ کرنے کا ایسا طریقہ اختیار کرنا مناسب نہیں ہے جس سے شعائر اللہ  کی شان میں کمی ہو یا دیگر مسلمانوں کی ایذارسانی ہو۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144203201515
تاریخ اجراء :15-11-2020