دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ

سوال کا متن:

دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب کا متن:

نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ  نمازوں کے ممنوعہ اوقات کے علاوہ وقت میں نماز پڑھنے والا باوضو   اور قبلہ رخ ہوکر مکمل خشوع اور خضوع کے ساتھ نماز کی نیت کرکے اللہ اکبر کہتا ہوا دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے، انگلیاں اوپر کی جانب  سیدھی ہوں، ہتھیلیاں قبلہ رخ ہوں،  اور ہاتھوں کی انگلیاں نہ تو بالکل آپس میں ملی ہوئی ہوں نہ ہی بہت کھلی ہوئی ہوں بلکہ معتدل حالت میں ہوں، اور پاؤں کی انگلیوں کا رخ بھی قبلے کی طرف  ہو اور دونوں پاؤں کے درمیان معتدل فاصلہ ہو، اور تکبیر کہتے وقت نہ تو سر جھکائے اور نہ ہی اوپر کی طرف اٹھائے، بلکہ سیدھا کھڑا ہوکر تکبیر کہے ،  پھر دونوں ہاتھ ناف کے نیچے اس طرح باندھے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بائیں ہاتھ کی کلائی پکڑلے اور تین انگلیاں کلائی پر سیدھی رکھے، پھر ثناء   (یعنی سبحٰنك اللّٰهم ..."مکمل) پڑھ کر تعوذ وتسمیہ (یعنی أعوذ باللّٰه من الشیطٰن الرجیم بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم)  پڑھے اس کے بعد سورہ ٴ فاتحہ پڑھ کر مستحب  قراء ت کرے  یا کم ازکم  تین مختصر آیتوں کے بقدر پڑھے۔

اگر مقتدی ہو، تو ثناء  پڑھ کر خاموش کھڑا رہے خواہ  نماز سری ہو یا جہری ہو،  پھر امام کے ”ولا الضالین“ کہنے کے بعد سب مقتدی آہستہ سے آمین کہیں۔ 

اور قیام کے دوران نگاہ سجدے کی جگہ پر ہو، لیکن سر نہ جھکائے، پھر اللہ اکبر کہتا ہوا  رکوع میں جائے، رکوع میں کمر اور سر ایک سطح میں  رہیں، سر  نیچے کو  نہ جھکائے اور  نہ اوپر کو اٹھائے، اور  ہاتھ  کی انگلیاں کھول کر گھٹنے کو اچھی طرح پکڑلے، نظریں دونوں قدم پر رکھے اور کم ازکم تین مرتبہ ”سبحان ربی العظیم“ پڑھے، اس کے بعد”سمع اللّٰه لمن حمدہ“کہتے ہوئے سیدھا کھڑا ہوجائے،پھر ”ربنا لك الحمد“  کہے۔

اگر مقتدی ہے، تو صرف ”ربنا لك الحمد“کہے۔

اور  قومہ کی حالت میں اپنے ہاتھوں کو چھڑے رکھے اور اتنی دیر کھڑا رہے کہ تمام اعضاء اپنی جگہ پر ساکن ہوجائیں۔ اس کے بعد تکبیر کہتے ہوئے سجدہ میں جائے۔

سجدہ میں جانے کا مسنون طریقہ  یہ ہے کہ اولاً گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھوں کو پھر ناک کو اور پھر پیشانی کو  دونوں ہاتھوں کے  بیچ اس طرح رکھے کہ انگوٹھے کان کی لو کے برابر رہیں اور انگلیاں قبلہ رخ رہیں، اور انگلیاں آپس میں ملی ہوئی ہوں، سجدے  میں ناک اور پیشانی دونوں رکھے، نیز رانوں کو پیٹ سے نہ ملائے، کہنیاں زمین پر نہ رکھے،  اور بازو کو بغل سے جدا رکھے یعنی پہلو کھلے رہیں، پھر کم از کم تین مرتبہ  ’’سبحان ربی الاعلى‘‘  کہے،  اس کے بعد اللہ اکبر  کہتے ہوئے سجدہ سے سر اٹھائے، پہلے پیشانی اٹھائے پھر نا ک پھر ہاتھ،  اور دایاں قدم کھڑا کرکے بایاں قدم بچھاکر اس پر بیٹھ جائے اور کم ازکم ایک مرتبہ ”سبحان اللّٰه“ کہنے کے بقدر بیٹھے، پھر اللہ اکبر کہہ کر پہلے سجدہ کی طرح دوسرا سجدہ کرےو  اس کے بعد اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ سے سر ا ٹھائے، اٹھتے وقت پہلے پیشانی اٹھائے پھر ہاتھ پھر گھٹنے، اور پنجوں کے بَل سیدھا کھڑا ہوجائے اور بلاعذر  زمین سے ہاتھوں کا سہارا لے کر نہ کھڑا ہو۔

اس کے بعد بسم اللہ، سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے، پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت پوری کرلے، دوسری رکعت پوری کرکے اس طرح بیٹھے جیسے دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا طریقہ بیان کیا گیا، پھر التحیات پڑھے اور جب کلمہٴ تشہد پر پہنچے، تو دائیں ہاتھ کا حلقہ بناکر ”لا إلٰه“ پر شہادت کی انگلی اٹھائے اور ”إلا اللّٰه“ پر واپس رکھ دے،  پھر درود  شریف اور دعائے ماثورہ ”اللّٰهُمَّ إِنِيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ الخ“ یا اور کوئی دعا پڑھے جو قرآن یا احادیث میں وارد ہو، اور تشہد کی حالت میں نگاہیں گود میں رکھے، اس کے بعد  ’’السلام علیكم ورحمة الله‘‘کہتے ہوئے اولًا دائیں طرف  سلام پھیرے اور  نظریں کاندھے پر رکھے، نماز میں شریک فرشتے انسان وجنات سب کو سلام کی نیت کرے، اسی طرح بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے ان سب کی نیت کرے، اگر تنہا ہو تو صرف محافظ فرشتوں کو سلام کی نیت کرے۔

اور نماز پڑھنے والی عورت ہو تو اس کی نماز میں بعض چیزوں میں فرق ہے، اس کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

مرد اور عورت کی نماز میں فرق؟

مرد اور عورت کی نماز میں فرق

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144209202332
تاریخ اجراء :09-05-2021