سوال کا متن:
غیر اسلامی ملک میں کوئی مسلمان غیر مسلم بنانے والا گروہ ( Funerary Club) میں ممبر بنا اور اس کے لیے پیسے دیتے ہیں۔اور کوئی مسلمان مرجائے تو اس ٹیم سے پیسے تعاون کیا ہے تو اس پیسے کو دینا لینا کیسا ہے؟
جواب کا متن:
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی مراد ایسا گروہ ہے جو مسلمان کو غیر مسلم بناتا ہے، یعنی کفر کی دعوت دیتا ہے، تو ایسے دینِ دشمن گروہ کا حصہ بننا یا اس کے ساتھ تعاون کرنا یا اس سے تعاون لینا (جس کے نتیجے میں مسلمان کا دین متاثر ہونے کا اندیشہ ہو) نا جائز ہے۔
مفتی ولی حسن صاحب رحمہ اللہ ایک فتوے میں تحریر فرماتے ہیں، سوال و جواب درج ذیل ہے:
’’سوال:
ہمارے علاقے میں "آغا خان فیڈریشن" قائم ہے، یہ فیڈریشن بلاتخصیص تمام علاقوں میں رفاہی کام انجام دیتے ہیں، علاقے کے بعض علماء کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ تمام رقم مسلمانوں کے لیے خرچ کرناجائز ہے، دلیل یہ ہے کہ حکومت روس اور امریکا سے مدد لیتی ہے، تو جب وہ بھی جائز ہے، تو یہ بھی جائز ہے۔ جب کہ دوسرے طبقۂ علماءِ کرام کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ یہ جائز نہیں؛ کیوں کہ یہ ایک سوچی سمجھی اسکیم ہے مسلمانوں کے خلاف، اس فیڈریشن کا مقصد آغا خانی مذہب کی ترویج اور ان کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لیے ایک حربہ ہے، تو صورتِ مسئولہ میں اول الذکر کا قول درست ہے یا ثانی کا؟
مستفتی: حبیب اللہ
جواب:
ہمارے نزدیک ثانی الذکر علماءِ کرام کی رائے صواب اور درست ہے، چند دنیاوی فوائد کے لیے عاقبتِ ایمان کو خراب نہیں کرنا چاہیے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ: ولی حسن‘‘
فتاوی محمودیہ میں ہے :
"اگر ثواب سمجھ کر دیتا ہے اور غالب خیال یہ ہے کہ اہلِ مدرسہ طلبہ وغیرہ یا دیگر اہل اسلام پر اپنے احسان کا اظہار نہیں کرےگا، نہ کسی اور مضرت کا اندیشہ ہے تو لینا جائز ہے۔" (ج15، ص 621)
فقط واللہ اعلم