دھو کے باز شخص سے قطع تعلق کرنا

سوال کا متن:

 اگر کوئی شخص دھوکے باز ہو  اور  اس میں منافقت بھی ہو اور دوغلہ  بھی ہو تو اس سے  "لایلدغ المؤمن من جحر واحد مرتین" حدیث  کی  وجہ سے بچنا  اور  اس سے میل جول نہ کرنا اور اس کی دعوت میں نہ جانا اور اس سے بات چیت بند کر دینا جائز ہے یا نہیں؟ اور  اس وجہ سے وہ اس حدیث"لا یحل لامرء أن یھجر أخاہ فوق ثلاث"کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟ اور اگر وہ رشتہ دار ہے تو " لایدخل الجنة قاطع"  کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟

جواب کا متن:

اگر کوئی شخص واقعتًا ذکرکردہ صفات کا حامل ہو تو اس سے معاملات سے اجتناب کرسکتے ہیں،تاہم بالکلیہ قطع تعلقی نہ کی جائے ،اگر کبھی آمنا سامنا ہو تو  سلام  دعا کرلیا جائے۔اسی طرح رشتہ دار ہے تو طبیعت نہ ملنے کی وجہ سے گھر آناجانا ضروری نہیں، لیکن دل صاف  رکھیں، اور جس قدر اس  کی اصلاح کی کوشش کرسکتے ہیں،  وہ کرتے رہیں۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144104200867
تاریخ اجراء :23-12-2019