طلاق یافتہ عورت اگر دوسری شادی کرلے تو بچوں کی پرورش کا حق کس کو حاصل ہوگا؟

سوال کا متن:

 اگر آدمی طلاق دےدے اور عورت کے دو بچے بھی ہیں اور آگے شادی کر لے، کیا وہ بچے  مرد کے  پاس چلے جائیں گے؟

جواب کا متن:

میاں بیوی کے درمیان طلاق کی وجہ سے جدائی ہونے کی صورت میں بیٹا سات سال کی عمر تک اور بیٹی نو سال کی عمر تک ماں کے ساتھ رہے گی، مذکورہ عمر کے بعد بیٹا اور بیٹی والد کے پاس رہیں گے، لیکن بیٹے کی عمر سات سال ہونے اور بیٹی کی عمر نو سال ہونے سے پہلے اگر ماں کسی ایسے شخص سے شادی کرلے جو ان بچوں کے لیے  ذی رحم محرم نہ ہو تو  ماں کا حقِ پرورش ساقط ہوجائے گا، ماں کا حق  ساقط  ہونے کی صورت میں  بچے والد کے پاس نہیں جائیں گے،  بلکہ اگر نانی زندہ ہو تو نانی کے پاس،  ورنہ دادی کے پاس رہیں گے اور سات سال یا نو سال پورے ہونے کے بعد ہی والد کے پاس جائیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 557):

"(أو متزوجة بغير محرم) الصغير.

(قوله: بغير محرم) أي من جهة الرحم فلو كان محرما غير رحم كالعم رضاعا، أو رحما من النسب محرما من الرضاع كابن عمه نسبا هو عمه رضاعا فهو كالأجنبي".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 562):

"(ثم) أي بعد الأم بأن ماتت، أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الأم) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الأب وإن علت) بالشرط المذكور".

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144108200267
تاریخ اجراء :29-03-2020