نابالغ بچوں کے انتقال کے بعد ان کے جسم اور روح کے ساتھ قبر اور برزخی زندگی میں معاملہ ہوتا ہے؟

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ نابالغ بچوں کے انتقال کے بعد ان کے جسم اور روح کے ساتھ قبر اور برزخی زندگی میں کیا معاملہ ہوتا ہے؟ اور یہ کہ ان کے والدین کے انتقال کے بعد ان فوت شدہ بچوں کی ملاقات ہوگی یا آخرت میں یہ معاملہ ہوگا؟ جزاکم اللہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:2375-145T/L=10/1440
نابالغ بچوں کی روحیں فوت ہوتے ہی جنت منتقل کردی جاتی ہیں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نگرانی میں رہتی ہیں ۔جہاں تک والدین کے مرنے کے بعد ان سے ملاقات کا مسئلہ ہے تو یہ ناممکن تو نہیں ؛البتہ واقع میں ملاقات ہوتی ہے یا نہیں اس کی صراحت ہمیں نہیں مل سکی ؛البتہ آخرت میں ان سے ملنا اسی طرح ان کا اپنے گنہگار والدین کی سفارش کرنا ثابت ہے ۔
عن أبی ہریرة، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم - فیما أعلم شک موسی - قال: ذراری المسلمین فی الجنة، یکفلہم إبراہیم(مسند أحمد مخرجا 14/ 71،الناشر: مؤسسة الرسالة) قال: " قالا لی: انطلق انطلق، فانطلقنا، فأتینا علی روضة معتمة، فیہا من کل لون الربیع، وإذا بین ظہری الروضة رجل طویل، لا أکاد أری رأسہ طولا فی السماء، وإذا حول الرجل من أکثر ولدان رأیتہم قط " قال: " قلت لہما: ما ہذا ما ہؤلاء؟... وأما الرجل الطویل الذی فی الروضة فإنہ إبراہیم صلی اللہ علیہ وسلم، وأما الولدان الذین حولہ فکل مولود مات علی الفطرة " قال: فقال بعض المسلمین: یا رسول اللہ، وأولاد المشرکین؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: وأولاد المشرکین.( صحیح البخاری:2/1043-1044)
قال تعالیٰ:{وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا أَلَتْنَاہُمْ} (الطور: 21)
وعن ابن عباس أیضا أنہ قال: إن اللہ لیلحق بالمؤمن ذریتہ الصغار الذین لم یبلغوا الایمان، قالہ المہدوی.(تفسیر القرطبی 17/ 67،الناشر : دار الکتب المصریة - القاہرة)
عن أبی حسان، قال: قلت لأبی ہریرة: إنہ قد مات لی ابنان، فما أنت محدثی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحدیث تطیب بہ أنفسنا عن موتانا؟ قال: قال: نعم، صغارہم دعامیص الجنة یتلقی أحدہم أباہ - أو قال أبویہ -، فیأخذ بثوبہ - أو قال بیدہ -، کما آخذ أنا بصنفة ثوبک ہذا، فلا یتناہی - أو قال فلا ینتہی - حتی یدخلہ اللہ وأباہ الجنة(صحیح مسلم ۳۳۱/۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169445
تاریخ اجراء :Jul 7, 2019