اذان سے پہلے درود و سلام پڑھنا كیااچھا طریقہ ہے ؟

سوال کا متن:

بقول اسلام میں نیا طریقہ ایجاد کرنا اچھا ہو تو اسکا ہمیں ثواب ملتا ہے اور اسلام میں کوئی نیا طریقہ ایجاد کرنا جو برا ہو تو اس کا ہمیں گناہ ملتا ہے ۔ مثال کے طور پہ اذان سے پہلے درود و سلام پڑھنا اچھا طریقہ ہے اور یہ بدعت نہیں، یہ کہنا ہے مولانا ثاقب رضا صاحب کا ؟ کیا ہے درست ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 324-326/M=3/1440
اچھا طریقہ وہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا طریقہ ہے، اذان سے پہلے مروجہ طریقے پر درود و سلام (مائیک سے جہراً) پڑھنا یہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صحابہ (رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین) کا طریقہ نہیں، کسی چیز کا داعیہ موجود ہونے کے باوجود قرون ثلثہ مشہود لہا بالخیر سے اس کی کوئی اصل ثابت نہ ہو تو وہ چیز مردود و بدعت ہے، صحابہ کرام خیر کے کاموں میں سب سے زیادہ سبقت کرنے والے تھے اگر مروجہ طریقے پر درود وسلام پڑھنا اچھا طریقہ تھا تو صحابہ کرام اسے ضرور اختیار کرتے۔ مولانا موصوف کیا کہنا چاہتے ہیں اگر ان کی بات مع تشریح و حوالہ ان ہی کے قلم و دستخط سے آجائے تو مزید تفصیل سے جواب لکھا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :166980
تاریخ اجراء :Dec 8, 2018