قدیم مسجد کی جدید تعمیر کے وقت جماعت خانہ کے نیچے دکانیں تعمیر کرنے اور اس مسجد کے مسجد شرعی ہونے کا حکم

سوال کا متن:

قدیم مسجد کی جدید تعمیر کے وقت جماعت خانہ کے نیچے دکانیں تعمیر کرنے اور اس مسجد کے مسجد شرعی ہونے کا حکم

جواب کا متن:

Fatwa: 441-386/H-Mulhaqa=7/1443

 (۱، ۲): صورت مسئولہ میں اگر مسجد کی بنائے اول کے وقت تحتانی حصہ مسجد شرعی سے مستثنی نہیں کیا گیا تھا(؛ جیسا کہ ظاہر یہی ہے) تو نئی تعمیر کے موقعہ پر مسجد شرعی کے تحتاتی حصہ میں دکانیں بنانا جائز نہیں، یہ مسجد میں دکانیں بنانا ہے، اور یہ مسجد مسجد شرعی ہی ہے، محض مصلی (جماعت خانہ) نہیں ہے؛ کیوں کہ جب کسی زمین کو مسجد بناتے وقت اس کا تحتانی یا فوقانی حصہ مسجد شرعی سے مستثنی نہ کیا جائے تو تحت الثری سے ظاہر آسمان تک سارا کا سارا حصہ تا قیامت ہمیشہ ہمیش کے لیے مسجد شرعی ہوتا ہے۔

(و) کرہ تحریماً(…البول والتغوط)؛ لأنہ مسجد إلی عنان السماء (الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ۲:۴۲۸، ط: مکتبۃ زکریا دیوبند، ۴: ۱۹۴، ۱۹۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

قولہ : ’’ إلی عنان السماء ‘‘: بفتح العین، وکذا إلی تحت الثری کما فی البیري عن الإسبیجابي (رد المحتار)۔

لو بنی فوقہ بیتاً للإمام لا یضر؛ لأنہ من المصالح، أما لو تمت المسجدیۃ ثم أراد البناء منع إلخ تاتر خانیۃ،……فیجب ھدمہ ولو علی جدار المسجد إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الوقف، ۶: ۵۴۸، ط: مکتبۃ زکریا دیوبند، ۱۳: ۴۳۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)، ومثلہ في کتب الفقہ والفتاوی الأخری۔

قولہ:’’ولو علی جدار المسجد‘‘ مع أنہ لم یأخذ من ھواء المسجد شیئاً اھـ ط، ونقل فی البحر قبلہ: ولا یوضع الجذع علی جدار المسجد وإن کان من أوقافہ اھـ (رد المحتار)۔

قولہ: ’’ ولا أن یجعل الخ‘‘:…… قلت: وبھذا علم أیضاً حرمۃ إحداث الخلوات فی المساجد کالتي في رواق المسجد الأموي ولا سیما ما یترتب علی ذلک من تقذیر المسجد بسبب الطبخ والغسل ونحوہ (المصدر السابق)۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :609327
تاریخ اجراء :02-Mar-2022