سودی قرض سے جو كاروبار شروع كیا جائے‏، اس میں شركت کرنا کیسا ہے؟

سوال کا متن:

سودی قرض سے جو كاروبار شروع كیا جائے‏، اس میں شركت کرنا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

Fatwa: 679-344/B-Mulhaqa=7/1443

 سود پر قرض لینا شرعا جائز نہیں ہے‏، حرام ہے‏،اگر كوئی ایسا كرتا ہے تو وہ سخت گنہ گار ہوگا؛ لیكن اس سے جو كاروبار شروع كیا جائے گا‏، اس كے نفع پر حرام ہونے كا حكم نہ ہوگا؛ اس لیے كہ یہ درحقیقت ’’قرض‘‘ہے اور قرض لی ہوئی رقم پر آدمی كی ملكیت ثابت ہوجاتی ہے؛ ہاں اسے سود ادا كرنے كا گناہ ملتا رہے گا؛ لہذا صورت مسئولہ میں ایسے كاروبار میں آپ كے لیے انویسٹ كرنے كی گنجائش ہے‏، حاصل شدہ منافع حلال ہوں گے۔(امداد الفتاوی:3/169‏،سوال:224/ بہ عنوان: سود سے روپیے میں خبث نہ آنا‏، مطبوعہ: كراچی)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :610009
تاریخ اجراء :02-Mar-2022