سوال کا متن:
جواب کا متن:
Fatwa: 889-657/D=08/1443
گناہ خواہ حقوق العباد سے ہوں یا حقوق اللہ سے متعلق ہوں جب كسی انسان سے سرزد ہوجائے تو اسے توبہ كرنا واجب ہے توبہ كا طریقہ یہ ہےكہ جس قدر گناہوں میں مبتلا ہے انھیں چھوڑ دے اور سارے گناہوں سے اللہ تعالی كے حضور دل سے توبہ كرے روئے گڑگڑائے اور آئندہ كے لیے پختہ ارادہ كرے كہ اب گناہ نہیں كروں گا كبھی پھر گناہ ہوجائے تواس سے پھر توبہ كرلے اس طرح توبہ كرنے سے امید ہے كہ اللہ تعالی اس كے گناہ معاف كردیں التائب من الذنب كمن لا ذنب له البتہ حقوق اللہ نمازیں باقی ہوں تو ان كی قضا كرنا زكاۃ صدقہ فطر روزہ وغیرہ باقی ہوں تو انھیں ادا كرنا توبہ كی تکمیل كے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح جو حقوق العباد تلف ہوئے مثلاً كسی كو گالی گلوچ بكا ہے غیبت كی ہے یا اور طرح سے ایذا رسانی كی ہے اور وہ لوگ یاد ہوں تو ان سے معافی مانگ لے اور حقوق مالیہ جو دوسروں كے واجب ہوں انھیں بھی یاد كركے ادا كردے ایسا كرنے سے ان شاء اللہ آخرت میں صاحب حق كے پاس آپ كی نیكیاں جانے كی نوبت نہ آئے گی۔
اور اگر اصحاب حقوق وفات پاچكے یا یاد نہیں تو پھر ان كے لیے دعائے مغفرت كرے اور اللہ تعالی سے درخواست كرے كہ میں نے جن لوگوں كا حق مارا ہے كل قیامت میں آپ ان كو خوش كردیجئے تاكہ ہماری نیكیاں جانے كی نوبت نہ آئے۔ البتہ مالی حق صاحب حق تك پہونچانا ممكن نہ ہوتو اس كی طرف سے صدقہ كردے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند