شب برأت افضل ہے یا شب قدر

سوال کا متن:

شب برأت اور شب قدر دونوں راتوں کی بہت فضیلت آئی ہے ، کیا ان میں سے بھی کوئی رات ایک دوسرسے افضل ہے؟ شب برأت افضل ہے یا شب قدر افضل ہے ثواب و قبولیت کے اعتبار سے ؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 918-941/N=10/1437
شب قدر شب براء ت سے افضل ہے؛ کیوں کہ شب قدر کا ثبوت قرآن کریم سے بھی ہے اور احادیث متواترہ سے بھی ؛ بلکہ سورہ قدر میں خاص طور پر اس رات کی فضیلت واہمیت بیان کی گئی ہے ، یعنی: شب قدر ہزار ماہ (تراسی سال اور چار ماہ) سے افضل ہے ، اس رات میں فرشتے اور حضرت جبریل امین علیہم الصلاة والسلام اللہ رب العزت کے حکم سے ہر امر خیر لے کر نزول فرماتے ہیں، یہ رات سراپا سلامتی ہے اور یہ رات اسی صفت وبرکت کے ساتھ طلوع فجر تک رہتی ہے (سورہ قدر)،جب کہ شب براء ت کا ثبوت صحیح وراجح قول کے مطابق قرآن کریم سے نہیں ہے، نیز اس سلسلہ کی روایات بھی متواتر نہیں ہیں ،ہاں اس سلسلہ کی بعض روایات صحیح اور بعض حسن ضرور ہیں۔اور راجح قول کے مطابق شب قدر متعین نہیں ہے، سال کی کسی تاریخ میں بھی ہوسکتی ہے، البتہ ماہ رمضان میں ہونا اغلب ہے بالخصوص اخیرعشرہ کی طاق راتوں میں، جب کہ شب براء ت کی تاریخ متعین ہے، یعنی: پندرہویں شعبان کی رات۔ بہرحال درجہ بدرجہ دونوں ہی راتیں اہم اور فضیلت وبرکت کی ہیں؛ اس لیے دونوں راتوں میں جاگ کر انفردی طور پر زیادہ سے زیادہ دعا ، نماز اور تلاوت قرآن پاک وغیرہ کا اہتمام کرنا چاہئے، ولا شک أنھا لیلة مبارکة عظیمة القدر عند اللہ تعالی،……، فھذہ اللیلة وإن لم تکن لیلة القدر فلھا فضل عظیم وخیر جسیم وکان السلف رضي اللہ عنھم یعظمونھا ویشمرون لھا قبل إتیانھا فما تأتیھم إلا وھم متأھبون للقائھا والقیام بحرمتھا علی ما قد علم من احترامھم للشعائر علی ما تقدم ذکرہ ھذا ھو التعظیم الشرعي لھذہ اللیلة (المدخل لابن الحاج المالکي ۱: ۲۹۹،ط: مکتبةدار التراث ،۲۲ شارع الجمہوریة، القاھرة)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :66195
تاریخ اجراء :Jul 25, 2016