سوال
سود پر مبنی لون لینے كا حكمجواب
Fatwa: 834-427/TB-Mulhaqa=8/1443
سوال میں جو صورت ذكر كی گئی ہے، یہ سود پر مبنی لون كی شكل ہے،اس طرح كا لون لینا(خواہ اپنے اكاؤنٹ سے لیاجائے یا كسی او ركے اكاؤنٹ سے) شرعا جائز نہیں ہے، ؛ لہذا اپنے كاروبار كے لیے اس طرح كا لون نہ لیں، اگرچہ سود نسبتًا كم ہو، بغیر لون كے جس قدر كاروبار ہوسكے انجام دیں ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) [البقرة: 275 - 279] لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه، وقال:هم سواء.(صحيح مسلم 3/ 1219)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند