ایفیلیٹ مارکیٹنگ (Affiliate Marketing)

سوال کا متن:

ایفیلیٹ مارکیٹنگ (Affiliate Marketing)

جواب کا متن:

Fatwa: 943-365/TD-Mulhaqa=11/1443

 (۱ تا ۵) آپ کے تفصیلی سوال کو بغور پڑھ کر ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی جو دوسری شکل آپ نے لکھی ہے، وہ در حقیقت آن لائن کورس میں لوگوں کو شامل کرانے پر کمیشن لینے کی ایک شکل ہے ، اس کو کورس خریدکر آگے فروخت کرنے سے تعبیر کرنا محل نظر ہے ؛ اس لیے کہ آپ کی تعبیر میں کورس خریدنے والا جب آگے کورس فروخت کرتا ہے تو کمپنی اس کو کورس کی اصل قیمت کا اٹھانوے فیصد نفع دیتی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ کورس خریدنے والا کورس کا مالک ہی نہیں ہوتا ہے؛ بلکہ ملکیت کمپنی ہی کی ہوتی ہے، نیا گاہک کمپنی کو براہ راست کورس کی قیمت اداء کرتا ہے،لہذا صورت مسئولہ میں حامد کے شاکر کو تعلیمی کورس سے جوڑنے پر زید کو جو کمیشن ملتا ہے ، وہ درست نہیں ہے،یہ نیٹ ورک مارکیٹنگ ہی کی ایک شکل ہے، حاصل یہ ہےکہ ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی دوسری شکل شریعت کی رو سے جائز نہیں ہے اور چونکہ معاملے کا ایک جزء غیرشرعی ہے، اس لیے ایسا معاملہ کرنا ہی درست نہیں ہوگا، فقہاء نے لکھا ہے کہ عقد فاسد میں جس طرح وجہ فساد کا ارتکاب ممنوع ہے، اسی طرح نفس عقد کا ارتکا ب بھی ممنوع ہے ۔

نوٹ: ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی پہلی شکل کی تفصیلات اگروضاحت سے لکھی جائیں تو اس کا بھی شرعی حکم لکھا جاسکتا ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :611717
تاریخ اجراء :20-Jun-2022