سوال
ایك بیوی اور تین بیٹیوں كے درمیان وراثت كی تقسیمجواب
Fatwa: 1101-149/TB=10/1443
اگر وہ گھر باپ نے ابنی كمائی سے بنایا تھا اور پیار محبت میں بیٹے كے نام كردیا تھا تو گھر كا مالك باپ ہی رہا۔ باپ كے انتقال كے بعد اب وہ تركہ بن گیا، اور ان كے تمام جائز ورثہ كے لیے شرعی اعتبار سے تقسیم ہوگا۔ مكان كی موجودہ مالیت نكالی جائے اور پھر اسے از روئے شرع 1560سہام پر تقسیم كیا جائے گا جس میں آپ كی ماں كو 279 سہام ملیں گے اور تینوں بہنوں میں سے ہرایك كو 385-385-385 سہام ملیں گے، اور بھائی كی بیوی كو 126 سہام ملیں گے
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند