میت کے لیے قل، برسی، چالیسوان، فاتحہ وغیرہ کروانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

سوال کا متن:

میت کے لیے قل، برسی، چالیسوان، فاتحہ وغیرہ کروانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2=9/ ب
 
اگر بلاتعیین یوم کے، جمع ہوکر ختم قرآن کریں، یا کلمہٴ طیبہ کا ورد ایصالِ ثواب کے لیے کریں تو یہ جائز ہے، لیکن قل، برسی، چالیسواں، فاتحہ وغیرہ کا موجودہ مروجہ طریقہ بدعت اور مکروہ ہے، شریعت میں اس کی کچھ اصل نہیں (تالیفات رشیدیہ: ۱۴۳) في رد المحتار: وفي البزازیة: ویکرہ اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث، وبعد الأسبوع، ونقل الطعام إلی القبر في المواسم واتخاذ الدعوة لقراء ة القرآن، وجمع الصلحاء والقراء للختم ، أو لقراء ة سورة الأنعام أو الإخلاص (شامي: ۱۴۸ ،مطلب في کراھیة الضیافة من أھل المیت، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :9806
تاریخ اجراء :Jan 15, 2009