فجر کی نماز اوردعا کے بعد عموماً نمازی لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ہلا کرسلام کرتے ہیں۔ اورمیں بھی بہت زمانہ سے یہی طریقہ اختیار کئے ہوئے ہوں۔ اب میں جس مسجد میں فجر کی نماز پڑھتاہوں وہاں مجھے امام صاحب نے کہا کہ دوسروں سے مصافح

سوال کا متن:

فجر کی نماز اوردعا کے بعد عموماً نمازی لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ہلا کرسلام کرتے ہیں۔ اورمیں بھی بہت زمانہ سے یہی طریقہ اختیار کئے ہوئے ہوں۔ اب میں جس مسجد میں فجر کی نماز پڑھتاہوں وہاں مجھے امام صاحب نے کہا کہ دوسروں سے مصافحہ کرکے ملاقات کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ یہ کسی حدیث اور قرآن میں نہیں لکھا ہوا ہے۔ مجھے صحیح طریقہ بتادیں۔ کیا ہم مصافحہ کرسکتے ہیں یا یہ بدعت ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1168=1168/ ل
  خاص فجر کی نماز کے بعد مصافحہ کا التزام بدعت ہے، قرآن وحدیث، صحابہٴ اور تابعین سے اس کا ثبوت نہیں، لہٰذا فجر کے بعد مصافحہ کرنا ضروری اور باعث ثواب سمجھ کر اس کا التزام کرنا درست نہیں، ہاں اگر کوئی ضروری نہیں سمجھتا نہ اس کا التزام کرتا ہے اور نہ خاص اسی وقت مصافحہ کو باعث ثواب سمجھتا ہے، اور کسی سے سلام کے بعد اس نیت سے مصافحہ بھی کرلے کہ یہ سلام کی تکمیل ہے یا بہت دنوں کے بعد ملاقات ہونے کی وجہ سے سلام کے بعد مصافحہ بھی کرلے تو درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :9147
تاریخ اجراء :Nov 30, 2008