قرآن پڑھ کر ایصال ثواب کرنا مدلل فتوی

سوال کا متن:

میں روزانہ جو قرآن پاک پڑھتا ہوں اس کا ثواب اپنے والدین کی ارواح کو پہنچاتا ہوں،میرے اہل حدیث عزیزوں نے بتایا کہ یہ بدعت ہے ، احادیث سے صرف حج عمرہ اور صرف دعا کرنا ثابت ہے ، شیخ عبدالباسط مسجد نبوی کی آڈیو بھیجی ہے ان کا بھی یہی موقف ہے ، میں نے اس کے جواز میں حدیث تلاش کرنے کی کوشش کی نہیں ملی، برائے مہربانی احادیث کی روشنی میں جواب دیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:503-51 T/sd=7/1440
 قرآن پڑھ کر مرحوم کو ایصال ثواب پہنچانا جائز و درست ہے ، اس پر جمہور اہل السنة والجماعة کا اتفاق ہے، کسی بھی حدیث سے اس کی ممانعت ثابت نہیں ہے ، جب کہ متعدد روایات سے مرحوم تک اچھے اعمال کا ثواب پہنچنا ثابت ہے ، جس میں تلاوت قرآن بھی داخل ہے ، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے مردوں پر سورہٴ یاسین پڑھا کرو۔ (ابوداوٴد) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ انصار میں جب کوئی فوت ہوجاتا، تو وہ اس کی قبر پر جاکر قرآن پڑھا کرتے تھے۔ علامہ ابن القیم  نے بھی تلاوت قرآن کے ذریعے ایصال ثواب کرنے کی صراحت کی ہے اور علامہ ابن تیمیہ  نے عبادات بدنیہ کے ذریعے ایصال ثواب جائز ہونے پر اجماع نقل کیا ہے ۔
وقول النبی صلی اللہ علیہ وسلم: “لا یصوم أحد عن أحد ولا یصلی أحد عن أحد أی: فی حق الخروج عن العہدة لا فی حق الثواب فإن من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات أو الأحیاء جاز ویصل ثوابہا إلیہم عند أہل السنة والجماعة۔۔۔۔ وعلیہ عمل المسلمین من لدن رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - إلی یومنا ہذا من زیارة القبور وقرائة القرآن علیہا والتکفین والصدقات والصوم والصلاة وجعل ثوابہا للأموات، ولا امتناع فی العقل أیضا لأن إعطاء الثواب من اللہ تعالی إفضال منہ لا استحقاق علیہ، فلہ أن یتفضل علی من عمل لأجلہ بجعل الثواب لہ کما لہ أن یتفضل بإعطاء الثواب من غیر عمل رأسا۔ (بدائع الصنائع ۲: ۲۵۴) وأما قرائة القرآن وإہداوٴہا لہ تطوعا بغیر أجرة فہذا یصل إلیہ کما یصل ثواب الصوم والحج (کتاب الروح لابن القیم: ص۲۱۱) لا نزاع بین علماء السنة والجماعة فی وصول ثواب العبادات المالیة، والصواب أن الأعمال البدنیة کذلک (مجموع فتاوی ابن تیمیة ۲۴: ۳۶۶) والمعتمد فی المذاہب الأربعة أن ثواب القراء ة یصل إلی الأموات؛ لأنہ ہبة ودعاء بالقرآن الذی تتنزل الرحمات عند تلاوتہ، وقد ثبت فی السنة النبیوة وصول الدعاء والصدقة للمیت، وذلک مجمع علیہ (التفسیر المنیر للدکتور وہبة الزحیلی ۱۴: ۱۴۰) تفصیل کے لیے دیکھیے :(دیکھئے : ایصال ثواب بالقرآن موٴلفہ: مولانا محمد اطہر صاحب کریم نگری، ناشر ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد ص ۲۴، ۲۵) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168652
تاریخ اجراء :Mar 17, 2019