سوال کا متن:
میں نے یہ حدیث بہت ساری جگہوں پر لکھی دیکھی ہے کہ پاکی ایمان کا حصہ ہے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ یہ صحیح حدیث ہے یا ضعیف ہے ؟
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:701-653/L=7/1440
مذکورہ بالا حدیث صحیح ہے،اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں (۱/۱۱۸کتاب الطہارة،باب فضل الوضوء) اور امام دارمی نے اپنی سنن میں (کتاب الطہارة،باب ماجاء فی الطہور:۱/۵۱۸،ط:دارالمغنی )اور امام احمد نے اپنی مسند میں (۳۷/۵۴۲،رقم ۲۲۹۰۸،ط:الرسالة)حضرت ابو مالک اشعری سے مرفوعاً ان الفاظ میں ذکر کیا ہے ۔عن أبی مالک الأشعری قال:قال رسول اللہ ﷺ :الطہور شطر الإیمان الخ مسندِ احمد کے حاشیہ میں مذکورہ حدیث کے تحت ذکر کیا گیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے ،نیز امام بغوی نے بھی “شرح السنة” میں مذکورہ بالا حدیث کے تحت ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے ۔(شرح السنة للبغوی ،کتاب الطہارة،باب فضل الوضوء :۳۱۹/۱،ط:المکتب الإسلامی)اور امام ترمذی نے اپنی سنن میں اس حدیث کو نقل فرمانے کے بعد لکھا ہے :ہذا حدیث صحیح (ترمذی شریف،کتاب الدعوات ،باب بلا ترجمة رقم ۳۵۱۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa:701-653/L=7/1440
مذکورہ بالا حدیث صحیح ہے،اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں (۱/۱۱۸کتاب الطہارة،باب فضل الوضوء) اور امام دارمی نے اپنی سنن میں (کتاب الطہارة،باب ماجاء فی الطہور:۱/۵۱۸،ط:دارالمغنی )اور امام احمد نے اپنی مسند میں (۳۷/۵۴۲،رقم ۲۲۹۰۸،ط:الرسالة)حضرت ابو مالک اشعری سے مرفوعاً ان الفاظ میں ذکر کیا ہے ۔عن أبی مالک الأشعری قال:قال رسول اللہ ﷺ :الطہور شطر الإیمان الخ مسندِ احمد کے حاشیہ میں مذکورہ حدیث کے تحت ذکر کیا گیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے ،نیز امام بغوی نے بھی “شرح السنة” میں مذکورہ بالا حدیث کے تحت ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے ۔(شرح السنة للبغوی ،کتاب الطہارة،باب فضل الوضوء :۳۱۹/۱،ط:المکتب الإسلامی)اور امام ترمذی نے اپنی سنن میں اس حدیث کو نقل فرمانے کے بعد لکھا ہے :ہذا حدیث صحیح (ترمذی شریف،کتاب الدعوات ،باب بلا ترجمة رقم ۳۵۱۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند