جزی اللہ عنا محمداً ما ہو اہلہ کی تحقیق؟

سوال کا متن:

جزی اللہ عنا محمدا ما ھو اھلہ اس حدیث کی نسبت حضور سے ثابت نہیں ماہرین حدیث نے اس کو منکر اور ناقابل اعتبار کہا ہے ! البتہ حضور اکرم کی تعریف میں بنیت دعاء.ان الفاظ کو کہ سکتے ہیں / دیکھیں السلسلة الضعیفة اس حدیث کے متعلق اس قول کے بارے میں آپ حضرات کی کیا رائے ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1163-1224/SN37=2/1438
اس حدیث کو حضرت شیخ زکریا رحمہ اللہ نے فضائلِ درود میں نقل کیا ہے او رتحریر کیا کہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے اس کی تخریج میں بڑی تفصیل کی ہے، علامہ سخاوی رحمہ اللہ کی کتاب کا ذکر نہیں کیا جس میں انہوں نے اس حدیث کی تخریج فرمائی، ان کی معروف کتاب ”المقاصد الحسنہ“ میں یہ حدیث نہیں ملی؛ اس لیے علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے کیا تحقیق فرمائی وہ نہیں دیکھی جا سکی؛ باقی اتنی بات تو متعدد محدثین نے ذکر کی ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھا؛ وفیہ ہانیٴ بن المتوکل وہو ضعیف (مجمع الزوائد: ۱۰/ ۱۶۳، ط: قاہرہ) محدث البانی نے اسی راوی: ہانیٴ بن المتوکل کو بنیاد بناکر اس روایت کو بعض جگہ ”ضعیف جدّاً“ اور بعض جگہ ”منکر“ لکھا ہے؛ لیکن ان کے علاوہ کسی او رمحدث کی طرف سے اس حدیث پر ”منکر“ ہونے کا حکم لگایا گیا ہو تلاش بسیار کے باوجود نہیں ملا؛ اس لیے مزید تحقیق کے بغیر ان کی بات پر پورا اعتماد نہیں کیا جا سکتا، ہجومِ کار کی وجہ سے اس وقت مزید تحقیق مشکل ہے، آئندہ ان شاء اللہ اس کی مزید تحقیق کی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :69822
تاریخ اجراء :Nov 5, 2016