مشتبہ یا ناجائز آمدنی والوں كے یہاں سے امام صاحب كا كھانا

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے یہاں پر باغوں کا کاروبار ہے جن لوگوں کے بعد ہی وہ اپنے باغوں کو فروخت کرتے ہیں اور خریدنے والا جب خریدتا ہے جبکہ ان پر پھل بھی نہیں آئے ہوتے یعنی ہلانے سے پہلے ہی باغوں کو خرید لیا جاتا ہے اور طے کرلیا جاتا ہے کہ یہ باغ اتنے لاکھ کا اب میرا سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کا کاروبار ایسا ہو کیا ان لوگوں کے گھروں سے امام صاحب کھانا کھا سکتے ہیں جبکہ امام صاحبان کو سمجھاتے ہیں کہ خریدوفروخت جائز نہیں ہے اور وہ لوگ جواب دیتے ہیں کہ یہ تو سبھی لوگوں کا کاروبار ہے ہمارے ہاں اس کے علاوہ کوئی کاروبار ہی نہیں اور یہی طریقہ ہے تو اب امام صاحب کیا کرے کیا ان لوگوں کی دعوتوں کو قبول کرے یا رد کردے برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1143-948/H=09/1440
مسئلہ بھی معلوم ہے آمدنی کا حکم بھی معلوم ہے اور ان لوگوں کا کوئی بے غبار حلال دوسرا کاروبار بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں حسن انداز کے ساتھ قبول دعوت سے معذرت ہی کردینا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170953
تاریخ اجراء :Jun 22, 2019