اسکول سے ملنے والا نفع کیا انتظامیہ اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

سکول اور مدرسہ ایک ساتھ بنایا ہے ، اس کے لیے زمین اپنے روپے سے خریدی ہے، مگر اس کو بنانے کے لیے لوگوں سے چندہ جمع کیا اور اپنے پاس موجود روپے بھی استعمال کیے۔ جو لوگوں نے دیا اس کی معلومات نہیں کہ زکوة ہے یا صدقہ؟ اب مدرسے میں پڑھنے والوں کا مکمل خرچہ انتظامیہ اٹھاتی ہے اور سکول میں پڑھنے والوں بچوں کا 30 سے 40 ٪ بھی۔ اب آیا سکول سے ملنے والا Profit کیا انتظامیہ اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 907-778/D=09/1440
لوگوں سے چندہ کیا کہہ کر لیا تھا؟ اسکول کے لئے یا مدرسہ کے لئے؟ یقینی طور پر معلوم ہے کہ لوگوں نے زکاة کی رقم بھی چندہ میں دی یا محض شبہ ہے؟ اگر یقینی طور پر معلوم ہے تو خرچ کرنے سے پہلے معلوم تھا یا بعد میں معلوم ہوا؟ مدرسہ میں پڑھنے والوں کا مکمل خرچ انتظامیہ کہاں سے اٹھاتی ہے چندہ کی رقم سے یااپنے پاس سے؟
جب مدرسہ اسکول قائم کیا تھا تو کیا نیت تھی؟ تعلیمی خدمت کے لئے وقف کرنا تھا یااس سے ذاتی منفعت اور آمدنی حاصل کرنا مقصد تھا۔
پھر ان سب مقاصد میں سے کیا کیا باتیں عام لوگوں کے سامنے ظاہر کردی گئیں تھیں اور کیا مختص رکھی گئیں ، ان سب امور کی وضاحت کریں
اور بہتر ہے کہ مقامی کسی عالم کے پاس جاکر مفصل حالات اسے بتلاکر ایک ایک جزئی کا حکم معلوم کرکے عمل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170673
تاریخ اجراء :Jun 24, 2019